اردو

urdu

ETV Bharat / business

معاشی سروے: نجی شعبے میں اختراعات پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور

اقتصادی جائزہ 21-2020 میں تحقیق اور ترقی میں نجی شعبے کی حصہ داری بڑھا کر 50 فیصد سے زیادہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا گیا ہےکہ بھارت کو اداروں اور تجارت کو بہتر بنانے کے سلسلے میں اپنے طریقہ کار میں بہتری پر خصوصی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

اقتصادی جائزہ 21-2020
اقتصادی جائزہ 21-2020

By

Published : Jan 30, 2021, 11:15 AM IST

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں اقتصادی جائزہ 21-2020 پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو اعلیٰ شرح نمو حاصل کرنے کا راستہ اپنانے اور مستقبل قریب میں تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے لیے اختراع پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہوگی۔

اس کے لیے تحقیق اور ترقی پر مجموعی اخراجات فی الحال جی ڈی پی 0.7 فیصد سے بڑھا کر مجموعی گھریلو اخراجات کی کم از کم اوسط سطح دو فیصد سے زیادہ کی دیگر اعلیٰ معیشتوں تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس میں آر اینڈ ڈی اہلکاروں اور ملک کے محققین خاص طور سے نجی شعبے کے لوگوں کو مناسب ڈھنگ سے شامل کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

نرملا سیتا رمن نے کہا کہ سنہ 2007 میں عالمی اختراعی انڈیکس کے وجود میں آنے کے بعد 2020 میں پہلی بار بھارت 50 اعلیٰ اختراعی ممالک میں شامل ہو گیا۔

سنہ 2020 میں بھارت کی رینک بہتر ہوئی اور وہ 48 نمبر پر آ گیا جو 2015 میں 81 پر تھا۔ بھارت، وسطی اور جنوبی ایشیا میں پہلے نمبر پر اور کم متوسط آمدنی والے طبقے کی معیشت میں تیسرے نمبر پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ تجارتی شعبے کا دیگر بڑی معیشتوں کے مقابلے کُل آر اینڈ ڈی اہلکاروں اور محققین کی حصہ داری کافی کم ہے۔ اختراع کے لیے دیگر معیشتوں کے مقابلے لبرل ٹیکس فروغ کے باوجود یہ صورتحال بنی ہوئی ہے۔

بھارت کی اختراعی رینکنگ اِکوِٹی پونجی تک اس کی پہنچ کی سطح کے مقابلے کافی کم ہے۔ یہ صورتحال اس بات کی ضرورت کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ بھارت کے مالیاتی شعبے کی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری حسب ضرورت بڑھانی چاہیے۔

جائزے میں یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ ان شعبوں کا آر اینڈ ڈی کو کُل حصہ داری بالترتیب حالیہ 30 فیصد کی سطح اور 34 فیصد ریسرچ اہلکاروں کی حالیہ سطح سے بڑھا کر 58 اور 53 فیصد کرنے کی ضرورت ہے۔

بھارت کو اختراع میں آگے رہنے کے لیے سنہ 2030 تک 10 بڑی معیشتوں تک پہنچنے کے لیے ملک میں دائر کل پیٹنٹ درخواستوں میں اس کے باشندوں کا حصہ 9.8 فیصد پر موجودہ 36 فیصد کی سطح سے بڑھنا چاہیے۔ بھارت کو اداروں اور تجارت کو بہتر بنانے کے سلسلے میں اپنے طریقہ کار میں بہتری پر خصوصی توجہ مرکوز کرنی چاہیےکیونکہ اس سمت میں اچھے اچھے مظاہرے مسلسل اعلیٰ اختراع کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details