در اصل کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک گیر سطح پر جاری لاک ڈاؤن کے دوران ہر قسم کی تقریبات پر پابندی عائد ہے، جس کی وجہ سے ڈی جے، بینڈ باجا والے اور دیگر فنکاروں کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔
اس ضمن میں گذشتہ دنوں ایک نوعمر گلوکار ترون ساگر نے فنکاروں کو درپیش مسائل پر ایک نغمہ میں پیش کیا تھا، جس کا موضوع تھا' ہم کلاکار کہاں جائیں گے'۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ریاست بہار کے بھاگلپور میں واقع کوتوالی چوک کے بینڈ باجا بجانے والے فنکاروں سے خصوصی بات چیت کی۔
ان فنکاروں کے مطابق ان کی روزی روٹی بینڈ باجا بُک ہونے پر ہی منحصر ہے اور موجودہ وقت میں نہ ہی شادی بیاہ کی تقریب منعقد ہورہی ہے اور نہ ہی کسی طرح کی مذہبی رسومات کی اجازت ہے۔ ایسے میں ان کا کاروبار پوری طرح ٹھپ ہے اور یہ لوگ بھوک سے بے حال ہیں۔
تعلیم کا فقدان اور بچوں کی کثرت نے ان لوگوں کی زندگی مزید دوبھر کر دی ہے۔ ان کی حالت زار دیکھ کر سچر کمیٹی کی رپورٹ یاد آجاتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی بدتر ہے اور لاک ڈاؤن نے ان کی زندگی مزید بدتر بنا دی ہے۔