اردو

urdu

India, UAE Sign Comprehensive Trade Pact: بھارت نے یو اے ای کے ساتھ تجارتی معاہدے میں ڈیری و تمباکو شعبوں کو باہر رکھا

بی وی آر سبرمنیم نے ہندوستان - یو اے ای سیپا کے بارے میں نامہ نگاروں سے آن لائن بات چیت میں کہا کہ پلاسٹک،ایلیومینیم اور تامبے کے اسکریپ ،طبی آلات،ٹی وی پکچر، آٹوموبائل اور گاڑیوں کے کل پرزوں کو اس معاہدے کے تحت ’منفی فہرست‘ میں رکھا گیا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان یو اے ای وسیع اقتصادی حصہ داری معاہدے(سیپا) پر عمل درآمدگی کے وقت ہندوستان کو ان اشیا پر ٹیکس ہٹانا یا گھٹانا نہیں پڑےگا۔Sensitive Sectors out of India-UAE Pact

By

Published : Feb 20, 2022, 8:46 AM IST

Published : Feb 20, 2022, 8:46 AM IST

بی وی آر سبرمنیم
بی وی آر سبرمنیم

مرکزی تجارتی سکریٹری بی وی آر سبرمنیم نے ہفتے کو کہا کہ ہندوستان نے متحدہ عرب امارات (یواے ای) کے ساتھ ہوئے وسیع اقتصادی حصہ داری کے معاہدے(سی ای پی اے) سے ڈیری،پھل اور سبزیاں ،اناج ،چائے،کافی،چینی خوراک کی تیاری اور تمباکو جیسی کئی اشیا کو باہر رکھا ہے تاکہ مقامی صنعت کی حفاظت کی جاسکے۔

بی وا آر سبرمنیم نے ہندوستان - یو اے ای سیپا کے بارے میں نامہ نگاروں سے آن لائن بات چیت میں کہا کہ پلاسٹک،ایلیومینیم اور تامبے کے اسکریپ ،طبی آلات،ٹی وی پکچر، آٹوموبائل اور گاڑیوں کے کل پرزوں کو اس معاہدے کے تحت ’منفی فہرست‘ میں رکھا گیا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان یو اے ای وسیع اقتصادی حصہ داری معاہدے(سیپا) پر عمل درآمدگی کے وقت ہندوستان کو ان اشیا پر ٹیکس ہٹانا یا گھٹانا نہیں پڑےگا۔

اس کے ساتھ ہی ہندوستان کےلئے حساس کچھ شعبوں کی اکائیوں کو اس معاہدے کے تحت سے آزاد نئے تجارتی نظام کے حساب سے اپنے کو تیار کرنے کےلئے زیادہ وقت دینے کا انتظام کیا گیا ہے۔Sectors Seeing Growth or to be Under PLI Not part of UAE FTA

انہوں نے کہا کہ ،’’ان سبھی شعبوں میں جہاں مینوفیکچرنگ کو بڑھایا جا رہا ہے یا ہم پی ایل آئی (پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو) اسکیم متعارف کر رہے ہیں، ہم نے انہیں اس معاہدے کے دائرے سے باہر رکھا ہے۔‘‘

اس معاہدے کے لیے مذاکرات، جو انڈیا-یو اے ای سربراہی اجلاس کے دوران کیے گئے تھے، تین ماہ میں مکمل ہوئے۔ اس سے اگلے پانچ سالوں میں دو طرفہ تجارت موجودہ 60 ارب ڈالر سے بڑھ کر 100 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

سکریٹری تجارت نے کہا کہ اس معاہدے میں دونوں ممالک کے حساس شعبوں کا خیال رکھا گیا ہے۔ اس میں سامان کی ایک ممنوعہ فہرست بھی فراہم کی گئی ہے جس کے تحت ہندوستان ڈیری، پھل، سبزیوں اور اس طرح کی دیگر مصنوعات کی مارکیٹ میں متحدہ عرب امارات کو کوئی چھوٹ نہیں دے گا۔

سونے کی درآمد کے بارے میں، انہوں نے کہا، ’’ہم سونے کے بڑے درآمد کنندہ ہیں۔ ہندوستان ہر سال 800 ٹن سونا درآمد کرتا ہے اور اس لئے اس معاہدے میں ہم نے انہیں رعایتی شرح پر 200 ٹن تک سونا برآمد کرنے کا کوٹہ دیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کو دوسرے ممالک کے مقابلے ہندوستان کو سونے کے بسکٹ کی برآمد میں ایک فیصد کم ڈیوٹی کا فائدہ ملے گا۔‘‘

بدلے میں، ہندوستانی زیورات کو پانچ فیصد ڈیوٹی کا سامنا کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے بازار میں صفر داخلہ ملے گا۔

سبرامنیم نے کہا کہ ہندوستان کا جواہرات اور زیورات کا شعبہ اس معاہدے سے بہت خوش ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میرے خیال میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ یہ سیپا تاریخی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب ہم نے سرکاری خریداری کے باب، دانشورانہ املاک کے باب، ڈیجیٹل تجارت کے باب پر دستخط کیے ہیں۔ یہ اس طرح کے کئی شعبوں میں ہندوستان کے لیے کردار تلاش کرنے کی خواہش کا اظہار ہے۔

انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ 100 ارب ڈالر کا ہدف پانچ سالہ ہدف سے پہلے حاصل کر لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:PM Modi at UAE Virtual Summit: بھارت یو اے ای کے درمیان جامع تجارتی معاہدے پر دستخط، مودی نے اسے گیم چینجر قرار دیا

ایک سوال کے جواب میں کہ کیا ہندوستان کسٹم ڈیوٹی میں کمی سے محصولات سے محروم نہیں ہوگا، کامرس سکریٹری نے کہا کہ کسٹم ڈیوٹی اب محصول کمانے کے لیے نہیں بلکہ معیشت اور کچھ حساس شعبوں کے تحفظ کے لیے لگائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن گئے جب کسٹم ڈیوٹی ریونیو حاصل کرنے کا ذریعہ ہوا کرتی تھی۔ اگر آپ دنیا کو دیکھیں تو بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں اوسط ٹیرف دو سے تین فیصد کے درمیان ہے۔ اس لیے ریونیو کے نقصان کو مدنظر رکھتے ہوئے معاہدوں پر دستخط نہیں کیے جاتے۔

یواین آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details