مرکزی تجارتی سکریٹری بی وی آر سبرمنیم نے ہفتے کو کہا کہ ہندوستان نے متحدہ عرب امارات (یواے ای) کے ساتھ ہوئے وسیع اقتصادی حصہ داری کے معاہدے(سی ای پی اے) سے ڈیری،پھل اور سبزیاں ،اناج ،چائے،کافی،چینی خوراک کی تیاری اور تمباکو جیسی کئی اشیا کو باہر رکھا ہے تاکہ مقامی صنعت کی حفاظت کی جاسکے۔
بی وا آر سبرمنیم نے ہندوستان - یو اے ای سیپا کے بارے میں نامہ نگاروں سے آن لائن بات چیت میں کہا کہ پلاسٹک،ایلیومینیم اور تامبے کے اسکریپ ،طبی آلات،ٹی وی پکچر، آٹوموبائل اور گاڑیوں کے کل پرزوں کو اس معاہدے کے تحت ’منفی فہرست‘ میں رکھا گیا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان یو اے ای وسیع اقتصادی حصہ داری معاہدے(سیپا) پر عمل درآمدگی کے وقت ہندوستان کو ان اشیا پر ٹیکس ہٹانا یا گھٹانا نہیں پڑےگا۔
اس کے ساتھ ہی ہندوستان کےلئے حساس کچھ شعبوں کی اکائیوں کو اس معاہدے کے تحت سے آزاد نئے تجارتی نظام کے حساب سے اپنے کو تیار کرنے کےلئے زیادہ وقت دینے کا انتظام کیا گیا ہے۔Sectors Seeing Growth or to be Under PLI Not part of UAE FTA
انہوں نے کہا کہ ،’’ان سبھی شعبوں میں جہاں مینوفیکچرنگ کو بڑھایا جا رہا ہے یا ہم پی ایل آئی (پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو) اسکیم متعارف کر رہے ہیں، ہم نے انہیں اس معاہدے کے دائرے سے باہر رکھا ہے۔‘‘
اس معاہدے کے لیے مذاکرات، جو انڈیا-یو اے ای سربراہی اجلاس کے دوران کیے گئے تھے، تین ماہ میں مکمل ہوئے۔ اس سے اگلے پانچ سالوں میں دو طرفہ تجارت موجودہ 60 ارب ڈالر سے بڑھ کر 100 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
سکریٹری تجارت نے کہا کہ اس معاہدے میں دونوں ممالک کے حساس شعبوں کا خیال رکھا گیا ہے۔ اس میں سامان کی ایک ممنوعہ فہرست بھی فراہم کی گئی ہے جس کے تحت ہندوستان ڈیری، پھل، سبزیوں اور اس طرح کی دیگر مصنوعات کی مارکیٹ میں متحدہ عرب امارات کو کوئی چھوٹ نہیں دے گا۔