گاؤں دیہات کے گلی کوچوں میں بیٹھ کر کسانوں کے لڑکے اب شیئر میں سرمایہ کاری کررہے ہیں اور خوب منافع بھی کمارہے ہیں۔ اورنگ آباد سے محض بیس کلو میٹر فاصلے پر بڑکن گاؤں ہے، اس گاؤ کی مجموعی آبادی بارہ ہزار افراد پر مشتمل ہے، صرف اس ایک گاؤں سے شیئر مارکیٹ میں بیس سے پچیس کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ کچھ عرصہ قبل بڑکن گاؤں کی زمین ’’ڈی ایم آئی سی‘‘میں چلی گئی جس کی وجہ سے گاؤں میں بڑے پیمانے پر پیسہ آیا، ابتدا میں زیادہ تر لوگوں نے اپنے روقومات کو بنکوں میں جمع کیں، لیکن بنکوں کے انٹرنس میں کمی اور رقم کی ضمانت نہ ہونے کی وجہ سے اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں نے شیئر مارکیٹ کا رخ کیا۔
کورونا وبا کے دوران کسانوں کے لڑکوں نے کیا شیئر مارکیٹ کا رُخ - شیئر مارکیٹ میں کروڑوں روپے
کورونا کی وجہ سے معمولات زندگی میں انقلابی تبدیلیاں آئیں ہیں، یہی وجہ ہیکہ اب گاؤں دیہات کے نوجوان بھی شیئرمارکیٹ میں سرمایہ کاری کررہے ہیں، آپ کو حیرانی ہورہی ہوگی لیکن یہ حقیقت ہے۔ اورنگ آباد کے ایک مضافاتی گاؤں سے تعلق رکھنے والے کسانوں کے لڑکے اب شیئر مارکیٹ میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
![کورونا وبا کے دوران کسانوں کے لڑکوں نے کیا شیئر مارکیٹ کا رُخ](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-12790319-348-12790319-1629118131059.jpg)
کورونا وبا کے دوران کسانوں کے لڑکوں نے کیا شیئر مارکیٹ کا رُخ
ویڈیو
بڑے شہروں میں رہنے والے بھی شیئر مارکیٹ کی حقیقت سے پوری طرح واقف نہیں ہوتے تو گاؤں دیہاتوں کی بات ہی کچھ اور ہے۔ گاؤں دیہات میں اپنے اکاونٹ سے پیسے نکالنے لیے آج بھی لوگ دوسروں کی مدد لیتے ہیں ایسے میں بڑکن گاؤں کے یہ نوجوان شیئر مارکیٹ میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کرکے فائدہ حاصل کررہے ہیں۔