نئی دہلی: مودی سرکار کا دعوی ہے کہ وہ کسانوں کو ان کی فصلوں کی لاگت کا ڈیڑھ گنا قیمت دے گا۔ دوسری طرف کسان حکومت کی جانب سے طے شدہ ایم ایس پی پر فصلوں کی ضمانت کا مطالبہ کررہے ہیں۔ تاہم ایم ایس پی کی ضمانت دینے میں سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ حکومت کو بجٹ کا ایک بڑا حصہ ایم ایس پی پر ہی خرچ کرنا ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ ایم ایس پی پر تمام فصلوں کو خریدنے کے لیے حکومت کو تقریبا 17 لاکھ کروڑ روپے کی ضرورت ہوگی۔ مرکزی حکومت زرعی لاگت اور قیمتوں کے لیے کمیشن کی سفارش پر ہر سال 22 فصلوں کے لیے مینیم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) طے کرتی ہے۔ ان میں سے خریف کی 14 فصلیں اور چھ ربیع کی فصلیں ہیں۔ اس کے علاوہ ایم ایس پی جوٹ اور کوپرا کے لیے بھی طے ہے۔ وہیں گنے کے لیے مناسب اور معاوضہ کی قیمت بھی مقرر کی گئی ہے۔
تاہم ایم ایس پی پر حکومت بڑے پیمانے پر صرف دھان اور گندم ہی خریدتی ہے، کیونکہ یہ دونوں فصلیں قومی فوڈ سیکیورٹی ایکٹ کے تحت عوامی تقسیم کے نظام (PDS) کے لیے ضروری ہے۔
حالانکہ بڑی پیداواری ریاستوں میں دلہن اور تلہن کی خریداری کی جاتی ہے، لیکن یہ خریداری اسی حالت میں ہے جب متعلقہ ریاست میں فصل کی مارکیٹ قیمت ایم ایس پی سے کم ہونے پر ریاستی حکومت اس سلسلے میں مرکزی حکومت کو تجویز بھیجتی ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایم ایس پی کا مطلب یہ ہے کہ کاشتکاروں کو فصلوں کی اتنی قیمت ملنی چاہیے، لہذا جب کسی دلہن اور تلہن کی فصلوں کی مارکیٹ قیمت ایم ایس پی سے نیچے آجاتی ہے تو پھر سرکاری ایجنسی وہاں کے کسانوں سے ایم ایس پی پر فصل خریدتی ہے۔
لیکن یہ ممکن نہیں ہے کہ حکومت کسانوں سے ساری فصلیں خریدے لہذا جب حکومت کل پیداوار کا ایک تہائی حصہ خریدتی ہے، تب وہاں مارکیٹ میں فصل کی قیمت بڑھ جاتی ہے، کسانوں کو مناسب قیمت مل جاتی ہے۔ کچھ ریاستوں میں حکومت مکئی اور دیگر فصلیں بھی خریدتی ہے۔
- مزید پڑھیں:مرکزی حکومت اور کسانوں کے درمیان چوتھے دور کی بات چیت آج
- کسانوں کی 'دہلی چلو تحریک' پر ایک نظر
ایم ایس پی پر فصلوں کی ضمانت کا مطلب ہے کہ نجی تاجر بھی اس پر خریدنے پر مجبور ہوں گے۔ زرعی ماہر معاشیات وجے سردانہ کہتے ہیں کہ اگر نجی شعبے کے لیے ایم ایس پی پر خریداری لازمی کردی جائے گی، تو فصلوں کی قیمتیں زیادہ ہونے پر بین الاقوامی مارکیٹ سے درآمد کرنا شروع کردے گی۔ ایسی صورتحال میں حکومت کو کسانوں سے ساری فصلیں خریدنی ہوں گی، لہذا آج کے نرخ کے مطابق حکومت کو 17 لاکھ کروڑ روپے خرچ کرنا ہوں گی۔
سردانہ نے کہا ایم ایس پی پر تمام فصلوں کی خریداری پر کل اخراجات آج کے نرخ کے مطابق تقریباً 17 لاکھ کروڑ روپے آئیں گے، جو حکومت کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ ہوں گے۔ اس کے بعد کھاد سبسڈی پر ایک لاکھ کروڑ روپے اور کھانے کی سبسڈی پر ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔