روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کا اثر صرف دونوں ممالک کی سرحدوں تک محدود نہیں ہے بلکہ اب اس جنگ کے اثرات پوری دنیا پر آنے لگے ہیں۔ روس بہت سے غذائی اجناس، خام تیل، صنعتی دھاتوں کا بہت بڑا برآمد کنندہ ہے۔ اس جنگ کی وجہ سے ان کی سپلائی خطرے میں پڑ گئی ہے، جس سے عالمی سطح پر ان اشیاء کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔
چین اور بھارت کے بعد روس گندم پیدا کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے اور گندم کی برآمدات کے لحاظ سے سرفہرست ہے۔ یوکرین گندم برآمد کرنے والے ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے۔ دنیا میں گندم کی مجموعی تجارت میں دونوں ممالک کا تقریباً دو تہائی حصہ ہے۔ وہیں جنگ کی وجہ سے گندم کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ Wheat Price Surges Amid Russia-Ukraine War
بھارت میں برس 21-22 کے دوران حکومت نے گندم کی ریکارڈ پیداوار کا تخمینہ جاری کیا تھا تاہم عالمی سطح پر اس کی بڑھتی ہوئی قیمت کو دیکھتے ہوئے بڑی مقدار میں گندم برآمد کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں اس کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔
بتادیں کہ اندور، مدھیہ پردیش میں، جمعرات کو گیہوں 2,400 روپے فی کوئنٹل کے حساب سے فروخت ہو رہا تھا، لیکن جمعہ کو اس کی قیمت تیزی سے بڑھ کر 2,400-2,500 روپے فی کوئنٹل تک پہنچ گئی۔ کچھ عرصہ پہلے تک مقامی بازار میں گیہوں 2000 روپے فی کوئنٹل کے حساب سے فروخت ہو رہا تھا۔
سال 22-23 کے لیے گندم کی کم از کم امدادی قیمت 2,015 روپے فی کوئنٹل مقرر کی گئی ہے اور کسان عام طور پر اس شرح پر گیہوں فروخت کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن اب مارکیٹ میں ایم ایس پی سے زیادہ قیمت مل رہی ہے۔'
تاجروں نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ایم ایس پی سے زیادہ گندم کی قیمت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ حکومت اس بار کسانوں سے کم مقدار میں گیہوں حاصل کرے گی۔'