وزیراعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ بنارس کی تقریباً نصف آباد بنکرز کی ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کا کام بند پڑا ہے۔ معاشی تنگی سے پریشان بنکر اب سبزی، سیویئاں، خربوز اور دیگر ضرورت کی اشیاء فروخت کر رہے ہیں۔
بنارس کی گلیاں جہاں عام دنوں میں پاور لوم کی کھٹ پٹ کی آواز سے گونجتی تھیں اور محنت کش بنکر ریشم کی چمکدار ساڑیاں تیار کرتا تھا لیکن اب یہ گلیاں پوری طرف سنسان ہیں اور تقریباً دو ماہ سے یہاں کام بند پڑا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بنکر معاشی بحران کا شکار ہیں اور معاشی تنگی سے پریشان بنکرز نے اپنی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے طرح طرح کی چیزیں فروخت کرنا شروع کیا ہے۔ تاکہ فاقہ کشی کی نوبت نہ آئے۔
جیت پورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے تنظیم آزاد اب سیوئی اور خربوزہ بیچ رہے ہیں۔ پہلے وہ ساڑی کے کاروبار سے وابستہ تھے۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ' روزی روٹی کے لیے یہ کام کرنا پڑ رہا ہے۔ حالات سے پریشان ہوکر اپنے گھر کے سامنے ریڑھی لگانے پر مجبور ہیں۔'
مقبول احمد پانی پوری فروخت کررہے ہیں۔ پہلے وہ بھی کپڑے کی بنائی کے کاروبار سے وابستہ تھے۔ انہوں نے بتایا کہ' طویل وقت گزر گیا، لوم نہیں چلا ہے، بنکروں کے پاس پیسے نہیں ہیں وہ فاقہ کشی پر مجبور ہیں یہی وجہ ہے یہ کہ اب پانی پوری بیچ رہا ہوں تاکہ ضرورت بھر کا خرچ نکل سکے'۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بنکروں کے کاروبار کو بحال کریں اور پاورلوم چلانے کی اجازت دی جائے'۔
مقامی رہنما ارشاد احمد نے بتایا کہ بنارس و اطراف کے بنکرز کے ناگفتہ بہ حالات ہیں۔ فقط تین فیصد بنکر سبزی یا ضرورت کا سامان فروخت کر رہے ہیں بقیہ کی حالت مزید خراب ہے۔ حکومت کے ذریعے جاری کردہ امداد فقط 30 فیصد بنکرز تک پہنچی ہے۔ بقیہ لوگوں کے پاس راشن کارڈ ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ انتہائی پریشان ہیں۔'
اقبال احمد پاورلوم چلاتے تھے لیکن حالات سے پریشان اب سبزی بیچنے کا کام شروع کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بچوں کو پالنے کے لیے ایسا کرنا پڑ رہا ہے۔ عید الفطر قریب ہے۔ بیوی بچے ہیں، گھر کا خرچ ہے، حکومت کچھ مدد نہیں کر رہی ہے یہی وجہ ہے کہ عارضی طور پر سبزی بیچنے کا کام شروع کردیا ہے'۔