دنیا کی دو بڑی معیشت کے درمیان جاری تجارتی تنازع ختم ہوگیا ہے، تقریباً ایک برس سے جاری تبادلہ خیال کے بعد بالاآخر دو ممالک نے تجارتی معاہدے پر دستخط کرکے اس تنازع کو ختم کردیا ہے۔
چین امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے پر دستخط تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے کے مطابق دانشوارہ املاک کی تحفظ اور ان کا نفاذ، جبری ٹنکنالوجی کی منتقلی کو ختم کرنا، امریکی زراعت میں غیر معمولی توسیع، امریکی مالی خدمات میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا، کرنسی کی قدر میں کمی بیشی کو ختم کرنا، امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی تعلقات کو بحال کرنا شامل ہے۔
اس معاہدے پر امریکی صدر ٹرمپ اور چین کے وزیر اعظم لیو ہی نے دستخط کیے ہیں۔
اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ تجارتی معاہدے کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ چین امریکہ سے دو برس کے دوران کم از کم 200 بلین ڈالر کی اضافی مصنوعات اور سروسز (خدمات لےگا) خریدے گا۔
سمجھوتے کے تحت چین امریکہ سے توانائی کے سیکٹرز میں 54 بلین ڈالر، مینوفیکچرنگ کے سیکٹرز میں 78 بلین ڈالر، ذرعی مصنوعات کی مد میں 32 بلین ڈالر اور سروسز کی مد میں 38 بلین ڈالر سے زائد کی خریداری کرے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکہ نے چین سے کرنسی میں رد و بدل کرنے والا لیبل ہٹایا تھا اور کہا تھا کہ اب چین کرنسی میں رد بدل کرنے والا ملک نہیں رہا۔ جبکہ گذشتہ برس اگست میں امریکہ نے سرکاری طور پر چین کو کرنسی میں رد بدل کرنے والا ملک قرار دیا تھا۔