اردو

urdu

ETV Bharat / business

فاقہ کشی پرقابو پانے کے لیے روایتی زرعی تکنیک مددگار کیسے - eliminating hunger news

بھوک مری و فاقہ کشی پر قابو پانا ایک عالمی مسئلہ ہے۔ اقوام متحدہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدکا مظاہرہ بھی کررہی ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے مستقل کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس ضمن میں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ روایتی زرعی تکنیک عالمی بھوک مری کے مسئلے کو حل کرسکتی ہے۔

traditional farming techniques could help end global hunger
traditional farming techniques could help end global hunger

By

Published : May 25, 2021, 7:43 PM IST

حیدرآباد: بھوک مری و فاقہ کشی ایک عالمی چیلنج ہے۔ بھارت میں فاقہ کشی کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ بھوک مری سے ہمارا مطلب کھانے کی عدم دستیابی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) کے مطابق روزانہ 1800 کلو کیلوری سے کم استعمال کرنے والے افراد کو بھوک مری کا شکار سمجھتا ہے۔

ہم پائیدار زراعتی ورثہ سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔'

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ روایتی زرعی تکنیک عالمی بھوک مری کے مسئلے کو حل کرسکتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق روزانہ تقریباً 700 ملین لوگ بھوکے رہتے ہیں۔ یو این کا کہنا ہے کہ مراکش کے درختوں سے فلپائن کے چاول کے کھیتوں تک ہم پائیدار زراعتی ورثہ سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔'

مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ اگر صورتحال ایسی بنی رہی تو سنہ 2030 تک فاقہ کشی ختم کرنے کا ہدف ناممکن ہوجائے گا۔ اقوام متحدہ نے اندازہ لگایا ہے کہ سنہ 2030 تک دنیا بھر میں کروڑوں افراد بھوک مری کا شکار ہوسکتے ہیں۔ فاقہ کشی کا خاتمہ اقوام متحدہ کے سنہ 2030 کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں سے ایک ہے، لیکن اب بھی دنیا بھر میں 690 ملین افراد فاقہ کشی کے شکار ہیں، ہمارے زرعی ورثے میں ہمیں بہت کچھ سکھانے کے لیے دنیا کو تباہ کیے بغیر بڑھتی آبادی کی ضرورت کیسے پوری کی جائے یہ سب موجود ہے۔

فاقہ کشی پرقابو پانے کے لیے روایتی زرعی تکنیک مددگار کیسے

اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے عالمی سطح سے اہم زرعی ورثہ کے نظام (جی آئی اے ایچ ایس) پروگرام کے پیچھے یہی اصول ہے، جو کاشتکاری کے ان طریقوں پر روشنی ڈالتا ہے۔ جو غذائی تحفظ فراہم کرنے کے لیے سیاسی اور آب و ہوا کی تبدیلی کے مقابلہ میں لچکدار ثابت ہوئے ہیں۔

سنہ 2005 کے بعد سے 22 ممالک میں 62 سائٹوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مزید 15 سائٹوں کی تشخیص کی جارہی ہے۔ ایف اے او عالمی زراعت کو مزید پائیدار بنانے میں مدد کے لیے علم اور تجربے کو استعمال کرنا چاہتی ہے۔

کینیا کے ماسائے کے مخصوص علاقوں میں روایاتی طریقے سے انگور کے باغوں سے لے کر بنگلہ دیش فلپائن میں جاری کاشت کاری شامل ہے۔ اس فہرست میں مراکش کا چھٹوکا ایٹ بہا علاقہ کو بھی سنہ 2018 میں شامل کیا گیا ہے۔

ایف اے او نے بتایا ہے کہ یہ علاقہ 'ایک حیاتیاتی تنوع کا ہاٹ سپاٹ' ہے، جہاں 102 مقامی پودوں کی اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔ یہ پودوں کی 50 اقسام کو محفوظ کر رکھا ہے۔ ایف اے او کے مطابق درخت ماحولیاتی نظام کے ستون ہیں، جو تیل کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو اناج، لکڑی اور اون مہیا کراتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن 'ایف اے او' کا ماننا ہے کہ روایتی زراعی تکنیک عالمی فاقہ کشی و بھوک مری کے مسئلے کو حل کرسکتی ہے، جس پر تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details