حیدرآباد: بھوک مری و فاقہ کشی ایک عالمی چیلنج ہے۔ بھارت میں فاقہ کشی کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ بھوک مری سے ہمارا مطلب کھانے کی عدم دستیابی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) کے مطابق روزانہ 1800 کلو کیلوری سے کم استعمال کرنے والے افراد کو بھوک مری کا شکار سمجھتا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ روایتی زرعی تکنیک عالمی بھوک مری کے مسئلے کو حل کرسکتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق روزانہ تقریباً 700 ملین لوگ بھوکے رہتے ہیں۔ یو این کا کہنا ہے کہ مراکش کے درختوں سے فلپائن کے چاول کے کھیتوں تک ہم پائیدار زراعتی ورثہ سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔'
مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ اگر صورتحال ایسی بنی رہی تو سنہ 2030 تک فاقہ کشی ختم کرنے کا ہدف ناممکن ہوجائے گا۔ اقوام متحدہ نے اندازہ لگایا ہے کہ سنہ 2030 تک دنیا بھر میں کروڑوں افراد بھوک مری کا شکار ہوسکتے ہیں۔ فاقہ کشی کا خاتمہ اقوام متحدہ کے سنہ 2030 کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں سے ایک ہے، لیکن اب بھی دنیا بھر میں 690 ملین افراد فاقہ کشی کے شکار ہیں، ہمارے زرعی ورثے میں ہمیں بہت کچھ سکھانے کے لیے دنیا کو تباہ کیے بغیر بڑھتی آبادی کی ضرورت کیسے پوری کی جائے یہ سب موجود ہے۔
اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے عالمی سطح سے اہم زرعی ورثہ کے نظام (جی آئی اے ایچ ایس) پروگرام کے پیچھے یہی اصول ہے، جو کاشتکاری کے ان طریقوں پر روشنی ڈالتا ہے۔ جو غذائی تحفظ فراہم کرنے کے لیے سیاسی اور آب و ہوا کی تبدیلی کے مقابلہ میں لچکدار ثابت ہوئے ہیں۔