اردو

urdu

'ہفتے میں کام کے گھنٹے 48 سے زیادہ نہیں ہوں گے'

By

Published : Feb 8, 2021, 10:31 PM IST

حکومت ہفتے میں 'تین یا چار دن' کام کرنے سے متعلق تجویز پر غور کر رہی ہے لیکن ہفتے میں کام کے مجموعی گھنٹے 48 سے زیادہ نہیں ہوں گے۔

there will be a maximum of 48 hours of work in a week
there will be a maximum of 48 hours of work in a week

نئی دہلی: محنت اور روزگار کی مرکزی وزارت نے پیر کو کہا کہ ای پی ایف او امپلائز پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن - ای پی ایف او کے ملازمین کے لیے 'ای پی ایف کم از کم پنشن' میں اضافے کی کوئی تجویز نہیں ہے۔ وزارت سکریٹری اپوروا چندر نے یہ معلومات مرکزی بجٹ 2021-22 کے موقع پر ایک پریس کانفرنس میں دی۔

کم از کم ای پی ایف پنشن میں اضافے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ 'اس سلسلے میں وزارت خزانہ کو کوئی تجویز نہیں بھیجی گئی ہے۔ وزارت محنت و روزگار کی جانب سے بھیجی گئی تجاویز کو مرکزی بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔'

واضح رہے کہ لیبر تنظیمیں لمبے وقت سے ای پی ایف کی ماہانہ کم از کم پینشن بڑھانے کی مانگ کررہی ہیں۔ ان کا جواز ہے کہ سماجی سکیورٹی کے نام پر حکومت کم از کم 2000 روپے یا اس سے زیادہ پینشن ماہانہ طور پر دے رہی ہے جبکہ ای پی ایف او کے شیئرہولڈروں کو حصہ کی ادائیگی کرنے کے باوجود اس سے بہت کم پینشن مل رہی ہے۔

ایک دیگر سوال کے جواب میں مسٹر چندر نے کہا کہ 'حکومت ہفتے میں تین یا چار دن 'کام کے دن' کرنے پر غور کررہی ہے لیکن ہفتے میں کام کے گھنٹے 48 سے زیادہ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بنیادی طورپر ملازمین اور آجر کے درمیان کا معاملہ ہوگا۔ حکومت صرف ایک متبادل نظام مہیا کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ابھی تجویز ہے اور حتمی فیصلہ لیبر تنظیموں کے اتفاق رائے سے کیا جائےگا۔

انہوں نے ایک دیگر سوال کے جواب میں کہا کہ پبلک پروویڈنٹ فنڈ کی شراکت کو پروویڈنٹ فنڈ میں ڈھائی لاکھ روپے کی حد میں شامل نہیں ہے۔ یہ فنڈز مختلف قوانین کے تحت تشکیل دئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پروویڈنٹ فنڈ میں ڈھائی لاکھ روپے کی شراکت کی حد صرف دو لاکھ سے تین لاکھ شیئر ہولڈروں کو ہی متاثر کرے گی۔

مزید پڑھیں:آئندہ برسوں میں مالی خسارہ 4.5 فیصد تک لانے کا ہدف

یواین آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details