سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کے نوٹیفکیشن پر روک لگانے کے ہائی کورٹ کے حکم کو منسوخ کرنے کے ساتھ ہی اس معاملے میں ہائی کورٹ سے چار ہفتوں کے اندر دوبارہ سماعت کرنے کی درخواست کی ہے۔ Supreme Court Sets Aside Punjab & Haryana HC
جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بینچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ ہائی کورٹ نے روک لگانے کے حق میں اپنے فیصلے پر خاطر خواہ وجوہات نہیں بتلائی ہے۔
عدالت عظمیٰ کی دو ججوں کی بینچ نے کہاکہ' ہائی کورٹ کی جانب سے امتناع کے لیے صادر حکم میں نا کافی وجوہات کا ذکر کیا گیا ہے‘۔
جسٹس راؤ نے کہاکہ ’ہم معاملے کے نقص و خوبی میں نہیں پڑنا چاہتے۔ ہم ہائی کورٹ سے چار ہفتوں کے اندر معاملے کو طے کرنے کی درخواست کرتے ہیں‘۔
جسٹس راؤ نے واضح طور پر کہاکہ' شنوائی کے دوران فریق عدالت کے سامنے امتناع (اسٹے) سے متعلق کسی طرح کا مطالبہ نہیں کریں گے‘۔
عدالت عظمیٰ نے ہریانہ حکومت کو حکم دیا کہ وہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہونے کے دوران نوکری دینے والوں کے خلاف کوئی اقدام نہ کرے۔'
ہریانہ حکومت کا موقف رکھنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے دیگر ہائی کورٹس میں جاری مقدمات کو سپریم کورٹ میں منتقل ہونے تک ہریانہ اور پنجاب ہائی کورٹ کی جانب سے ریاست میں نجی شعبے کی نوکریوں میں ریزرویشن سے متعلق قانون پر روک ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں اس دلیل کے ساتھ چیلنج کیا تھا کہ اس معاملے کو غور کیے بغیر خارج کر دیا گیا تھا۔
جسٹس راؤ نے گذشتہ سماعت کے دوران کہا تھا کہ انہیں اخبارات کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ جھارکھنڈ اور آندھرا پردیش نے ہریانہ کی طرز پر پرائیویٹ سیکٹر کی ملازمتوں میں ریزرویشن سے متعلق تجاویز پاس کی ہیں، جہاں انہیں متعلقہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ ان مقدموں سے متعلق معلومات عدالت عظمیٰ میں پیش کی جائیں۔'