مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے اتوار کے روز کہا کہ 'اشیا و خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کونسل اور ریاستوں پر منحصر ہے کہ وہ پیٹرول، ڈیزل اور دیگر پٹرولیم مصنوعات کو جی ایس ٹی کے دائرے کے تحت کب لانا چاہتے ہیں۔'
ریاست طے کریں کہ پٹرولیم مصنوعات جی ایس ٹی کے دائرے کب میں آئیں گے ای ٹی وی بھارت کی نمائندہ پاپری چیٹرجی کے ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ 'جب بھی ریاستیں پیٹرولیم کو جی ایس ٹی کے تحت لانے کے لیے تیار ہو تو اس میں ترمیم کی ضرورت نہیں ہوگی۔ یہ اب ریاستوں اور جی ایس ٹی کونسل پر منحصر ہے کہ وہ ایسا کب کریں گے'۔
خیال رہے کہ پٹرول ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کا مسئلہ کچھ عرصے سے کافی چرچے میں رہا۔ اس ضمن میں وزیر خزانہ نے کہا کہ جی ایس ٹی کونسل اور ریاستوں پر منحصر ہے کہ وہ اس مسئلے پر کوئی فیصلہ لیں۔'
انہوں نے کہا کہ' جب جی ایس ٹی نافذ کیا گیا تھا تب بھی، پٹرول اور پٹرولیم مصنوعات کے بارے میں کافی چرچا ہوئی تھی۔ اس وقت میرے آنجہاںی وزیر خزنہ ارون جیٹلی نے ایک تجویز پیش کیا تھا کہ ترمیم کے ذریعے پٹرولیم مصنوعات کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لایا جاسکتا ہے وہ بھی زیرو سلیب کی تجویز ہے'۔
لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) کی ڈس انویسٹمنٹ کے لیے ابتدائی عوامی پیش کش (آئی پی او) لانے پر انہوں نے زور دیا کہ عوامی فنڈز محفوظ ہوں گے اور اس اقدام سے مزید شفافیت اور نظم و ضبط میں استحکام آئے گا'۔
عوامی رقم غیر محفوظ ہونے کا کوئی سوال نہیں سیتارامن نے ای ٹی وی بھرت کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا 'ایل آئی سی میں شیئر ہولڈر بننے کے لیے عام لوگوں کو آئی پی او جاری کیا جائے گا۔ عوامی رقم غیر محفوظ ہونے کا کوئی سوال نہیں ہے۔ یہ عوامی انعقاد ہوگا جہاں ایک ریگولیٹر ہوگا۔ تنظیم ہوگی۔ اس طرح سے، ہم جواب دینے کے بارے میں زیادہ شفاف اور نظم و ضبط پر عمل پیرا ہوں گے۔'