غیر ملکی قرضوں میں ڈوبے سری لنکا Sri Lanka Economic Crisis میں مہنگائی آسمان چھو رہی ہے۔ حالت یہ ہے کہ ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے Vegetable and Food Price Hike in Sri Lanka اشیائے خوردونوش کے علاوہ دیگر اشیاء بھی مہنگی ہو گئی ہیں۔
سری لنکا کے حزب اختلاف کے رکن پارلیمنٹ اور ماہر اقتصادیات ہرشا دا سلوا کا کہنا ہے کہ اگر مہنگائی میں کمی نہ آئی تو ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر خالی ہو جائیں گے اور بڑھتے ہوئے قرض کی وجہ سے سری لنکا مکمل طور پر دیوالیہ ہو جائے گا۔
سری لنکا میں روٹی اور دودھ کے لیے لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔ کم امپورٹ کی وجہ سے لوگوں کو دودھ کا پاؤڈر بھی نہیں مل پا رہا ہے۔ ایک کلو مرچ کی قیمت 700 روپے تک پہنچ گئی ہے، آلو 200 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔ بینس پھلی 320 روپے، گاجر 200 روپے، کچا کیلا 120 روپے، بھنڈی 200 روپے اور ٹماٹر 200 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔
سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پکسے نے گزشتہ برس ستمبر میں اقتصادی ایمرجنسی نافذ کر دی تھی اور فوج کو ذمہ داری سونپی تھی کہ وہ حکومت کی طرف سے مقرر کردہ قیمت پر لوگوں کو اشیا فراہم کرے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نیشنل بینک آف سری لنکا یعنی 'سینٹرل بینک آف سری لنکا' نے جنوری میں ایک سرکاری بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ برس دسمبر سے مہنگائی کی شرح میں 12.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ نومبر کے مہینے میں یہ شرح 9.5 فیصد تھی۔
سری لنکا میں ایک ماہ کے اندر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں تقریباً 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں ایل پی جی کی خوردہ قیمتوں میں تقریباً 90 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔ 12.5 کلو کے گھریلو ایل پی جی سلینڈر کی قیمت 1400 روپے سے بڑھا کر 2657 روپے کر دی گئی۔