سیئول: الیکٹرانک کمپنی سمسنگ کے جانشین لی جے یونگ کو عدالت نے سنہ 2016 کے بدعنوانی کیس میں ڈھائی برس کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد انہیں پیر کے روز دوبارہ جیل بھیج دیا گیا تھا۔
سیئول ہائی کورٹ نے لی جی کو سابق صدر پارک جیون ہائے اور اس کے ایک قریبی دوست کو رشوت دینے کا مجرم قرار دیا تھا۔ یہ رشوت سیمسنگ کی دو ذیلی کمپنیوں کے انضمام کے لیے حکومتی مدد حاصل کرنے کے لیے دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں:'بھارتی معیشت میں 25 فیصد گراوٹ آسکتی ہے'
اس انضمام سے سیمسنگ گروپ پر اپنا کنٹرول بڑھانے میں مدد ملی۔ لی کے وکلاء نے انہیں اقتدار کا ستایا ہوا بتایا تھا اور کہا تھا کہ سنہ 2015 کا سودا ایک عام کاروباری معاہدے کی طرح تھا۔
لی کے وکیل نے عدالت کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ' اس مقدمے کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک سابق صدر نے نجی کمپنی کی آزادی اور املاک کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے کے لیے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔'
انہوں نے مزید اپیل کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ خبر لکھے جانے تک سیمسنگ نے اس فیصلے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا تھا۔ لی اس وقت دنیا کی سب سے بڑی کمپیوٹر چپ اور اسمارٹ فون بنانے والی کمپنی سیمسنگ کے نائب صدر ہیں۔'