اردو

urdu

ETV Bharat / business

ٹیلی کام محکمے کو سپریم کورٹ کی سرزنش

جسٹس مشرا نے ڈی ٹی او کی سرزنش لگاتے ہوئے کہا کہ پی ایس یو سے چار لاکھ کروڑ روپے کے بقائے کا مطالبہ پوری طرح نامناسب ہے اور محکمے کو اس کے لئے ایک حلف نامہ داخل کرکے بتانا چاہئے کہ ایسا کیوں کیاگیا؟

SC questions DoT demand for AGR dues from PSUs, says it is totally impermissible
SC questions DoT demand for AGR dues from PSUs, says it is totally impermissible

By

Published : Jun 11, 2020, 10:24 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایڈجسٹڈ گراس ریونیو (اے جی آر)معاملے میں اکتوبر 2019 کے فیصلے کی بنیاد پر پبلک سیکٹر کی کمپنیوں(پی ایس یو) سے بقایا مانگنے کے سلسلے ٹیلی کوم محکمے (ڈی او ٹی)کو سرزنش لگاتے ہوئے اس پر پھر سے غورکرنے کو کہا ہے۔

جسٹس ارون مشرا ،جسٹس ایس عبدالنظیر اور جسٹس ایم آر شاہ کی بینچ نے جمعرات کو ویڈیو کانفرنسنگ سے ہوئی سماعت کے دوران ڈی او ٹی کو ہدایت دی کہ وہ اے جی آر معاملے میں پچھلے سال اکتوبر کے فیصلے کی بنیاد پر پی ایس یو سے بقایا مانگنے کے فیصلے پر دوبارہ غورکرے۔

بینچ نے کہا کہ' سنہ 2019 کے فیصلے کو عام شعبہ کی کمپنیوں سے بقایا مانگنے کو بنیاد نہیں بنایا جاسکتا۔ عدالت نے کہاکہ ایسا کرکے ڈی ٹی او اس کے فیصلے کا غلط استعمال کررہا ہے۔ جسٹس مشرا نے ڈی ٹی او کی سرزنش لگاتے ہوئے کہا کہ پی ایس یو سے چار لاکھ کروڑ روپے کے بقائے کا مطالبہ پوری طرح نامناسب ہے اور محکمے کو اس کے لئے ایک حلف نامہ داخل کرکے بتانا چاہئے کہ ایسا کیوں کیاگیا؟انہوں نے کہا'ہمارے فیصلے کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔

سپریم کورٹ نے اے جی آر بقائے کی ادائیگی کےسلسلے میں نجی شعبہ کی ٹیلی کوم کمپنیوں کو کہاکہ وہ بقائے کی ادائیگی کیسے کریں گے؟جسٹس مشرا نے پوچھا کہ ادائیگی کی مدت کیا ہوگی اور اس کی کیا گارنٹی ہے کہ کمپنیاں پیسہ دین گی؟اسکے ساتھ ہی طے مدت میں پیسہ جمع کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟کیا ہوگا ؟اگر کمپنیاں پیسہ دیں گی؟اس کے ساتھ ہی طے مدت میں پیسہ جمع کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟کیا ہوگا؟اگر کمپنیوں میں سے دیوالیہ ہوجاتا ہے ،پھر ادائیگی کون کرےگا؟

عدالت نے معاملے کی سماعت کےلئے 18 جون کی تاریخ مقرر کی اور اس دوران ٹیلی کوم کمپنیوں اور ڈی او ٹی سے حلف نامہ دائر کرنے کو کہا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details