وزیراعظم نریندرمودی آج بنکاک میں منعقد آسیان اجلاس میں دنیا کے سب سے طاقتور رہنماؤں کے ساتھ باہمی ملاقات کریں گے، جہاں بھارت کے بیوروکریٹس اور اس اجلاس میں حصہ لینے والے تمام ممالک کے سربراہان کا مقصد ہے کہ وہ علاقائی جامع معاشی شراکت داری(آر سی ای پی ) معاہدے پر غور و فکر کریں۔ بھارت کے ذریعہ کیے گئے مطالبات کے بعد ساؤتھ چین مورننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق عہدیداران اس معاہدے کے حصول کے لیے کام کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ علاقائی جامع معاشی شراکت داری آسیان کے دس ارکان ممالک اور ایف ٹی اے( آزادانہ تجارتی معاہدے) میں شامل چھ ممالک کے مابین ایک آزادانہ تجارتی معاہدہ ہے، ان ممالک کے علاوہ اس معاہدے میں بھارت، چین، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیاء اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔کہا گیا ہے کہ اگر اس مذاکرات کو کا میابی حاصل ہوتی ہے تو اس معاہدے میں شامل سبھی ممالک کے لیے علاقائی بازار کے میدان میں توسیع ہوگی اور یہ معاشیاتی نظام میں گیم چینجر ثابت ہوگا۔آر سی ای پی میں شامل سبھی 16 ممالک کا مجموعی گھریلو پیداوار عالمی سطح کا ایک تہائی حصہ ہوگا اور دنیا کی نصف آبادی اس میں شامل ہوگی۔
وزیراعظم نریندر مودی نے جنوب مشرقی ایشیائی رہنماؤں کے ساتھ منعقدہ میٹںگ کے دوران علاقائی جامع معاشی شراکت داری معاہدہ کا ذکر کیے بغیر بھارت اور آسیان ممالک کے مابین ہورہی موجودہ تجارتی معاہدے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف ہماری اقتصادی رشتوں کو مزید تقویت حاصل ہوگی بلکہ اس سے ہماری تجارتی نظام میں استحکام پیدا ہوگا۔آسیان ممالک اور بھارت کی مشترکہ مارکیٹ تقریبا دو بلین ہے اور اس کی جی ڈی پی 5.5 ٹرلین امریکی ڈالر سے بھی زائد ہے۔