اردو

urdu

سنہ 2020 میں بڑے سائبر حملوں نے دنیا کو ہلادیا

By

Published : Dec 25, 2020, 6:22 PM IST

انٹرنیٹ صارفین کی اکثریت اس بات سے لاعلم ہے کہ ڈیجیٹل دور میں انہیں کس نوعیت کے خطرات کا سامنا ہے اور وہ ان سائبر حملوں سے کیسے اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ جانیں سنہ 2020 کے بڑے سائبر حملوں کے بارے میں۔

Massive cyber attacks that shook the world in 2020
Massive cyber attacks that shook the world in 2020

عالمی وبا کورونا وائرس نے جہاں لوگوں کو گھروں میں قید کی زندگی گزار نے پر مجبور کیا، وہیں اس دوران لوگوں نے زیادہ تر وقت اپنے موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ساتھ گزارا۔ جبکہ ڈیجیٹل کی جانب لوگوں کے رجحانات کو دیکھتے ہوئے جرائم پیشہ بدمعاشوں نے اس کا خوب فائدہ اٹھایا۔ سائبر کرائم کرنے والے بدمعاشوں نے ڈیٹا کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سمیت قومی سلامتی کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ کے واقعات سامنے آئے۔

سنہ 2020 میں بڑے سائبر حملوں نے دنیا کو ہلادیا

سال کا سب سے بڑا حملہ: سال کے آخر میں اس وقت سامنے آیا جب سائبر سیکیورٹی کمپنی فائر آئی نے رواں ماہ کے شروع میں اس بات کا انکشاف کیا کہ ان پر سائبر حملہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ' حملہ آوروں نے ایسے ڈوائز کا استعمال کیا جس کا استعمال کمپنی اپنے صارفین کو سیکورٹی دینے کے لیے کرتی ہے'۔

حالانکہ اب بھی حملے کے پیمانے کا تعین کیا جارہا ہے، لیکن اب یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ یہ صرف ایک آسان سائبر حملہ نہیں ہے جو کسی تنظیم کو متاثر کرنے کے لیے کیا گیا ہو'۔

'دا وال اسٹریٹ جرنل' کی ایک رپورٹ کے مطابق مبینہ روسی ہیکرز نے آئی ٹی مینجمنٹ کمپنی سولر ڈوائز کے ذریعہ اورین سافٹ ویئر میں مالویئر لگایا، جس کے ذریعے وہ امریکی حکومت کے بعض اداروں کے حساس ڈیٹا تک پہنچ بنارہے ہیں، جس میں ایک ہسپتال اور یونیورسٹی شامل ہے'۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم 24 بڑی کمپنیوں، جیسے انٹیل، سسکو، وی ایم ویئر اور این ویڈیا جیسے ٹیک کمپنیاں شامل ہیں۔

فائرآئی کے سی ای او کیون مانڈیا نے ایک بیان میں کہاکہ' یہ حملہ ان ہزاروں واقعات سے مختلف ہے جن کا ہم نے برسوں میں جواب دیا ہے۔"

مائیکرو سافٹ کے صدر بریڈ اسمتھ نے کہا کہ یہ تازہ سائبر حملہ امریکہ اور اس کی حکومت اور سیکیورٹی اداروں سمیت دیگر اہم اداروں پر حملہ ہے۔

رواں برس کے شروع میں میریٹ انٹرنیشنل نے بھی کچھ چونکا دینے والی خبر بھیجی تھی۔

سال کے وسط میں ٹوئٹر کرپٹو کرنسی ہیک ایک اور بڑا واقعہ تھا جس نے یہ واضح کیا کہ سائبر اسپیس کتنی کمزور ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے پتہ چلا کہ یہ سوشل انجینئرنگ حملہ تھا، جس نے اندرونی نظاموں اور آلات تک رسائی کے ساتھ کمپنی کے کچھ ملازمین کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا۔

اس حملے میں امریکی صدارتی امیدوار جو بائیڈن، بارک اوباما، ایلن ماسک، بل گیٹس، جیف بیزوس، ایپل اور اوبیر سمیت اہم عوامی شخصیات کے اکاؤنٹس کو نشانہ بنایا گیا۔

رواں برس برطانوی کم لاگت ایئرلائن کے گروپ 'ایزی جیٹ' نے بھی انکشاف کیا کہ یہ "انتہائی نفیس سائبر حملہ تھا جس نے تقریبا نو ملین صارفین کو متاثر کیا'۔

اگست اور ستمبر میں نیوزی لینڈ اسٹاک ایکسچینج پر کئی سائبر حملے ہوئے، جس کی وجہ کچھ گھنٹوں تک تجارت بند رہی۔

یہاں تک کہ کووڈ۔19 ویکسین کی تحقیق اور تقسیم نے بھی سائبر مجرموں کی توجہ مبذول کرلی۔

مائیکرو سافٹ نے نومبر میں انکشاف کیا تھا کہ اس نے قومی سطح پر سائبر ہیکرز کی نشاندہی کی ہے جو کووڈ 19 ویکسین کی تحقیق اور علاج میں براہ راست ملوث 7 بڑی کمپنیوں کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ اس میں بھارت بھی شامل ہے۔

بھارتی صحت کے شعبے میں بڑے حملے میں سے ایک ڈاکٹر ریڈی کی لیبارٹریز پر حملہ شامل ہے۔ انہوں نے رواں برس رینسم ویئر کے حملے کی تصدیق کی ہے۔

اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ آنے والے برسوں میں ان حملوں میں کس قدر اضافہ ہوگا یا کسی طرح کی کمی ہو گی۔ ان حملوں نے سائبر ٹولز اور پالیسیوں کے ذریعے زیادہ سیکیورٹی کے ساتھ سائبر اسپیس کو مضبوط بنانے کی اہمیت کو واضح کیا ہے۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details