عالمی وبا کورونا وائرس نے جہاں لوگوں کو گھروں میں قید کی زندگی گزار نے پر مجبور کیا، وہیں اس دوران لوگوں نے زیادہ تر وقت اپنے موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ساتھ گزارا۔ جبکہ ڈیجیٹل کی جانب لوگوں کے رجحانات کو دیکھتے ہوئے جرائم پیشہ بدمعاشوں نے اس کا خوب فائدہ اٹھایا۔ سائبر کرائم کرنے والے بدمعاشوں نے ڈیٹا کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سمیت قومی سلامتی کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ کے واقعات سامنے آئے۔
سال کا سب سے بڑا حملہ: سال کے آخر میں اس وقت سامنے آیا جب سائبر سیکیورٹی کمپنی فائر آئی نے رواں ماہ کے شروع میں اس بات کا انکشاف کیا کہ ان پر سائبر حملہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ' حملہ آوروں نے ایسے ڈوائز کا استعمال کیا جس کا استعمال کمپنی اپنے صارفین کو سیکورٹی دینے کے لیے کرتی ہے'۔
حالانکہ اب بھی حملے کے پیمانے کا تعین کیا جارہا ہے، لیکن اب یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ یہ صرف ایک آسان سائبر حملہ نہیں ہے جو کسی تنظیم کو متاثر کرنے کے لیے کیا گیا ہو'۔
'دا وال اسٹریٹ جرنل' کی ایک رپورٹ کے مطابق مبینہ روسی ہیکرز نے آئی ٹی مینجمنٹ کمپنی سولر ڈوائز کے ذریعہ اورین سافٹ ویئر میں مالویئر لگایا، جس کے ذریعے وہ امریکی حکومت کے بعض اداروں کے حساس ڈیٹا تک پہنچ بنارہے ہیں، جس میں ایک ہسپتال اور یونیورسٹی شامل ہے'۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم 24 بڑی کمپنیوں، جیسے انٹیل، سسکو، وی ایم ویئر اور این ویڈیا جیسے ٹیک کمپنیاں شامل ہیں۔
فائرآئی کے سی ای او کیون مانڈیا نے ایک بیان میں کہاکہ' یہ حملہ ان ہزاروں واقعات سے مختلف ہے جن کا ہم نے برسوں میں جواب دیا ہے۔"
مائیکرو سافٹ کے صدر بریڈ اسمتھ نے کہا کہ یہ تازہ سائبر حملہ امریکہ اور اس کی حکومت اور سیکیورٹی اداروں سمیت دیگر اہم اداروں پر حملہ ہے۔
رواں برس کے شروع میں میریٹ انٹرنیشنل نے بھی کچھ چونکا دینے والی خبر بھیجی تھی۔