لکھنؤ یونیورسٹی کی طالبہ صدف تسنیم نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے عام بجٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ عام بجٹ سے طلبہ و طالبات اور نوجوانوں کو مایوسی ہاتھ آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ' نوجوان کورونا وبا کے بعد پُرامید تھے کہ بجٹ میں ان کی ملازمت کے لیے بڑے اعلانات ہوں گے، چھوٹے تاجر اور دکانداروں کا فائدہ ہوگا۔ تعلیم کے لیے خصوصی بجٹ پیش کیا جائے گا، متوسط طبقہ کے لیے ٹیکس میں رعایت ہوگی، لیکن بجٹ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔' Lucknow University Student React on Union Budget
انہوں نے کہا کہ' یہ بجٹ ان لوگوں کے لیے ہے جو امیر سے امیر تر ہوتے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب جو غریب ہیں وہ غریب سے غریب تر ہوتے جارہے ہیں۔ ملک کی سالمیت اور عوامی مفاد کو اس بجٹ میں نظر انداز کیا گیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے بھی اس بجٹ میں کچھ خاص نہیں ہے، موجودہ وقت میں لڑکیوں کا ڈراپ آؤٹ ریٹ یعنی درمیان میں تعلیم چھوڑنے کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ ایسے حالات میں بجٹ میں ان کا خیال رکھنا چاہیے۔ لیکن حکومت لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے بھی سنجیدہ نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ' خواتین کی حفاظت کو لے کر بھی عام بجٹ میں خاص گوشہ رکھنا چاہیے تاکہ موجودہ وقت میں سماج میں خواتین کے خلاف اٹھنے والی آواز اور جرائم کو دبایا جاسکے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔'
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نوجوان طالب علم وشال نے کہا کہ' شرم ناک بات یہ ہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جن کو ٹیکس کم دینا ہے وہ اپنی آمدنی کم کر لیں۔ وزیر خزانہ کے اس بیان سے نہ صرف ملک کی تعمیر و ترقی متاثر ہوگی بلکہ متوسط طبقہ غریب تر ہوتا جائے گا۔'
انہوں نے کہا کہ روزمرہ کے استعمال کی اشیاء کو سستا ہونا چاہیے، لیکن بجٹ میں اس کا خیال نہیں کیا گیا۔'
احمد رضا نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج بے روزگاری اور مہنگائی ہے، ایسے میں نوجوانوں کو بجٹ سے بہت امید تھی کہ عام بجٹ میں مہنگائی اور بے روزگاری کو کم کیا جائے گا، لیکن نوجوان کو مایوسی ہاتھ آئی ہے۔'
مزید پڑھیں: