محنت اور روزگار کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سنتوش کمار گنگوار نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ لیبر سے متعلق دوسرے قومی کمیشن کی سفارشوں کے مطابق ان کی وزارت نے موجودہ مرکزی لیبر قوانین کے متعلقہ ضابطوں کو آسان بناکر ضم کرکے اور موزوں بناکر چار لیبر کوڈز یعنی اجرت سے متعلق کوڈ، صنعتی تعلقات سے متعلق کوڈ، پیشہ جاتی تحفظ، صحت اور کام کے حالات سے متعلق کوڈ اور سماجی تحفظ سے متعلق کوڈ کی ڈرافٹنگ کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ ان چار لیبر کوڈز میں اجرت سے متعلق کوڈ 2019 بھارت کے گزٹ میں 8 اگست 2019 کو نوٹیفائی کیا گیا ہے۔
پیشہ جاتی تحفظ، صحت اور کام کے حالات سے متعلق کوڈ 2019 ، 23 جولائی 2019 کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا اور بعد میں اسے جانچ کے لیے لیبر سے متعلق پارلیمنٹ کے مستقل کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔ صنعتی تعلقات سے متعلق کوڈ 2019 ، 28 نومبر 2019 کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا ہے۔ سماجی تحفظ سے متعلق کوڈ 2019 ، پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کے لئے کابینہ کے ذریعے منظور کیا جاچکا ہے۔
لیبر کوڈ میں کم از کم اجرت ، سماجی تحفظ اور ملازمین کے لیے کام کے حالات سے متعلق معاملات کے حل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ صحت، دیکھ ریکھ کے لیے آیوش مان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اے بی پی ایم جے اے وائی) دوسرے اور تیسرے درجے کی دیکھ بھال کے ہسپتال کی سہولت فراہم کرنے کے لیے سماجی اقتصادی ذات پات کی مردم شماری (ایس ای سی سی) کی بنیاد پر تقریبا 10.74 کروڑ محروم خاندانوں کو پانچ لاکھ روپے فی خاندان سالانہ تک کا صحت کوریج فراہم کراتی ہے۔
مجوزہ کوڈ موجودہ لیبر قوانین کو ابھرتی ہوئی اقتصادی صورت حال کے مطابق بنائیں گے، یکساں تشریح فراہم کرتے ہوئے اور مختلف قوانین کے تحت متعدد اتھارٹیز میں کمی لاکر اور لیبر قوانین کے نفاذ میں شفافیت اور ذمہ داری کو شامل کرتے ہوئے پیچیدگی کو کم کریں گے۔ اس سے قوانین پر عمل کرنے میں آسانی ہوگی ، مزدوروں پر مبنی صنعتوں مثلاً زراعت اور مینوفیکچرنگ برآمدات کو فروغ دینے سمیت مینوفیکچرنگ اکائیوں کے قیام کو تحریک ملے گی۔ اس سے روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا اور اس سے ملازمین کی حفاظت سماجی تحفظ اور بہبود کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔