اردو

urdu

ETV Bharat / business

ریل بجٹ کو عام بجٹ میں ضم کیوں کیا گیا؟ - ایکور سمیتی

عام بجٹ سے الگ ریل بجٹ پیش کرنے کی روایت اب ختم ہوچکی ہے۔

Know all about Railway Budget that was in existence for over 90 years
ریل بجٹ کو عام بجٹ میں ضم کیوں کیا گیا؟

By

Published : Jan 27, 2020, 7:57 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 4:34 AM IST

کیا آپ کو معلوم ہے کہ ریل بجٹ کی شروعات کس نے کی تھی، اور اس کی تاریخ کیا ہے؟ ریل بجٹ کی روایت کو انگریزوں نے شروع کیا تھا، انگریزوں نے سب سے پہلے سنہ 1924 میں الگ سے ریل بجٹ پیش کیا تھا، اُن دنوں ریل بجٹ بھارت کے عام بجٹ کا تقریباً 70 فیصد ہوا کرتا تھا۔

اس سے قبل 1860 سے لے کر 1924 تک محض ایک ہی بجٹ پیش ہوتا تھا، ریل بجٹ کو الگ سے پیش کرنے کی سفارش سنہ 1921 میں ایکور سمیتی نے کی تھی۔

اس کے بعد ریلوے کو وزارت خزانہ سے الگ کردیا گیا تھا، لیکن سنہ 2017 میں نریندر مودی کی حکومت نے اس روایت کو ختم کرکے ریل بجٹ کو عام بجٹ کے ساتھ ضم کردیا۔

لیکن ان 92 برسوں میں دفاع، روڈ، پیٹرولیم، اور قدرتی گیس جیسے سیکٹرز نے ریلوے کے خرچ کو پیچھے چھوڑ دیا۔

نیتی آیوگ کے رکن ووکیک اوبرائے کی قیادت والی کمیٹی نے الگ سے ریل بجٹ کو ختم کرنے کی تجویز پیش کی۔

اس کی وجہ سے وزارت خزانہ نے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی، اگست 2016 کے دوسرے ہفتے میں وزارت خزانہ نے پانچ رکنی کیمٹی تشکیل دی اور کمیٹی کو 31 اگست تک ایک رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا۔ بلآخر ریل بجٹ کو الگ سے پیش کرنے کی روایت ختم ہوگئی۔

ریلوے کے اس وقت کے وزیر سریش پربھو نے راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ آنجہانی ارون جیٹلی سے سفارش کی تھی کہ ریلوے کے بجٹ کو عام بجٹ کے ساتھ پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس سے ملک کو اقتصادی فائدہ ہوگا۔ 21 دسمبر سنہ 2016 کو مودی حکومت نے فیصلہ کیا کہ اب سے ریل بجٹ کو عام بجٹ کے ساتھ پیش کیا جائے گا۔

اس طرح 92 برس سے جاری الگ سے ریل بجٹ کی روایت ختم کردی گئی۔ اور یکم فروری سنہ 2017 کو آزاد بھارت میں پہلی بار ریل بجٹ کو عام بجٹ کے ساتھ پیش کیا گیا۔

ریل بجٹ کو عام بجٹ کے ساتھ پیش کرنے سے کیا فائدے ہونگے؟

عام بجٹ کے ساتھ ریل بجٹ کو ملادینے سے نقدی کی پریشانی کا سامنا کررہی ریلوے کوہربرس قریب 10 ہزار کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔

ریلوے اپنی آمدنی سے ملازمین کو تنخواہ دیتا ہے، ریلوے جو قرض لیتا ہے وہ پہلے سے حکومت کا قرض ہے اس لیے ضم کرنے سے حکومت کے قرضے میں اضافہ نہیں ہوگا۔ دونوں بجٹ کو ضم کرنے سے ریلوے کا خسارہ وزارت خزانہ کے حوالے کردیا جائے گا۔ اس فیصلے سے ریلوے کے اختیار میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی اور 2.27 ٹریلین قرض کو ختم کردیا جائے گا۔

ریل بجٹ سے متعلق کچھ دل چسپ معلومات:

بھارتی آئین میں کہیں بھی ریل بجٹ جیسے الفاظ نہیں ہیں، اسے آئین کے دفعہ 112 اور 204 کے تحت ہی لوک سبھا میں پیش اور پاس کیا جاتا تھا۔ بہار کے سابق وزیراعلی لالو پرساد یادو کے نام مسلسل چھ دفعہ ریل بجٹ پیش کرنے کا ریکارڈ ہے۔ وہ یوپی اے دور اقتدار میں سنہ 2004 سے سنہ 2009 تک وزیر ریل تھے۔ ممتا بنرجی ریل بجٹ پیش کرنے والی پہلی وزیر ریلوے تھیں، سنہ 2002 میں انہوں نے ریل بجٹ پیش کیا تھا۔ سریش پربھو نے آخری ریل بجٹ 25 فروری سنہ 2016 کو پیش کیا تھا۔ جبکہ ارون جٹلی یکم فروری سنہ 2017 کو عام بجٹ پیش کرنے والے پہلے وزیر خزانہ بنے تھے۔

Last Updated : Feb 28, 2020, 4:34 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details