حیدرآباد:تلنگانہ کے وزیر خزانہ ہریش راؤ نے ریاستی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا۔ اپنی بجٹ تقریر میں انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں ہر مذہب و ثقافت کے حامل عوام رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مہاتما گاندھی نے اس علاقے کی تہذیب کو گنگا جمنا تہذیب قراردیا تھا۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے تمام طبقات اور مذاہب سے مساوی سلوک کیا جا تا ہے اور ان کا احترام کیا جا تا ہے۔
حکومت ہر طبقات کی بہبود کے لیے بلا تفریق کام کر رہی ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران اقلیتی طبقات کی بہبود کے لیے 4422 کروڑ روپے خرچ کی ہے۔
تلنگانہ کے قیام کے وقت اقلیتی طبقہ کے لیے صرف121 قامتی اسکولس ہی موجود تھے۔ ٹی آرایس کی حکومت نے اقلیتوں کےلیے 291 نئے اقامتی اسکولس قائم کیے۔ حکومت کا یہ ماننا ہے کہ اقلیتی طبقہ کی لڑکیاں بھی تعلیم میں سب سے آگے ر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے 50 فیصد ادارے خاص طور سے لڑکیوں کے لیے ہی قائم کیے گئے ہیں۔
ریاست کے اقلیتی اقامتی اسکولس کی جملہ تعداداب202 ہوگئی ہے۔ دسویں جماعت کے بعد لڑکیوں کے ترک تعلیم کے مسئلہ سے نمٹنے کے لیے حکومت نے 121 قلیتی اقامتی اسکول کا درجہ بڑھاتے ہوئے انہییں اقلیتی جونیئر کالجز بنادیا ہے۔ جہاں تک اقلیتی لڑکیوں کی تعلیم کا معاملہ ہے حکومت فخر کے ساتھ یہ بات کہتی ہے کہ ملک بھر میں تلنگانہ اول مقام پر موجود ہے۔
حیدرآباد میں وقف بورڈ سے مشاورت کرتے ہو92 کالجس کی تعمیر کےلیے اراضی حاصل کی گئی ہے۔ حکومت نے 40 کروڑ روپے کے صرفہ سے نامپلی میں انیس الغرباء یتیم خانہ کی کر تعمیری کام مکمل کر لی ہے اور اب یہ عمارت افتتاح کےلیے تیار ہے۔ 971 مساجد میں نماز پڑھانے والے آئمہ وموذنین کو ماہانہ 5000 روپے فراہم کیے جار ہے ہیں حکومت کی جانب سے کرسمس اور رمضان جیسے اقلیتی طبقہ کے اہم تہواروں کو ریاستی تہواروں کے طور پر منایا جارہا ہے۔ ایسے موقع پر غریب عوام کو نیا لباس دیا جا رہا ہے گر جا گھروں اور مساجد جیسے مذہبی ادارو جات کو بہتر رکھنے کے لئے مزید فنڈس بھی فراہم کیے جار ہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
یواین آئی