نئی دہلی: کوڈ ۔19 بحران اور اس کے بعد لاک ڈاؤن نے ملک کی معیشت، لوگوں کے روزگار اور کمپنیوں کی مالی حالت کو متاثر کیا ہے۔ ایسی صورتحال میں اب جب معاشی سرگرمیاں ایک بار پھر شروع ہورہی ہیں۔ مستقبل پر نظر رکھتے ہوئے صرف پانچ فیصد کمپنیاں ہی آنے والے سہ ماہی (جولائی ۔ ستمبر) میں نئے افراد کی بھرتی کرنے کا ارادہ بنارہی ہیں۔
افرادی قوت گروپ کے روزگار کے منظر نامے کے سروے کے مطابق، جولائی۔ ستمبر کے دوران ملک میں ملازمت کی سمت اور ملازمت کی حالت کان کنی، تعمیرسرگرمیا، انشورنس اور رئیل اسٹیٹ جیسے سیکٹرز طے کریں گی۔ ملک بھر میں 695 آجروں کے مابین کیے گئے اس سروے میں یہ باتیں سامنے آئی۔
مزید پڑھیں: مئی میں کام پر لوٹے 2.1 کروڑ لوگ، شرح بے روزگاری اعلی سطح پر
حالانکہ' اس سروے میں یہ بات بھی منظر عام پر آئی ہے کہ صرف پانچ فیصد کمپنیاں روزگار کے مواقع دینے پر غور کررہی ہیں۔ یہ گذشتہ 15 برسوں میں بدترین صورتحال ہے۔ لیکن اچھی بات یہ ہے کہ دنیا کے 44 بڑے ممالک میں بھارت ان چاروں ممالک میں شامل ہے جہاں روزگار کے حوالے سے مثبت رویہ برقرار ہے۔
اس کے علاوہ صرف جاپان، چین اور تائیوان میں روزگار کے حوالے سے مثبت رویہ برقرار ہے۔ ان ممالک میں جولائی تا ستمبر کے لیے روزگار کی خالص حیثیت بالترتیب 11 فیصد تین فیصد اور تین فیصد ہے۔