سنہ 2020 میں بھارتی پرچون کے شعبے کو بڑی تبدیلی کا سامنا کرنا پڑا۔ خواہ بڑے شاپنک مالز ہو یا سپر مارکیٹ، جیسے منظم خوردہ سیکٹرز ، یا غیر منظم مقامی مارکیٹ، سبھی کو سنہ 2020 میں بنے رہنے کے لیے اپنے تجارتی ماڈلز میں ضروری تبدیلیاں کرنی پڑیں۔ اس دوران کچھ سنبھل گئے اور کچھ کو اپنے کاروبار سے ہاتھ دھونا پڑا، آئین نظر ڈالتے ہیں سنہ 2020 کے دوران خوردہ کاروبار کی اہم وجوہات پر۔
بڑے سودوں کا برس
سنہ 2020 نے حالیہ برسوں میں خوردہ سیکٹرز میں ہوئے سب سے بڑے سودے کو دیکھا۔ ان میں مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس ریٹیل بھارت کی دوسری سب سے بڑی خوردہ فروش کشور بیانی کی فیوچر ریٹیل کا 'اوور ٹیک' ہوگا یہ معاہدہ 24،713 کروڑ میں ہو رہا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس معاہدے کے ساتھ ہی بھارت کی تیزی سے بڑھتی ہوئی خوردہ مارکیٹ 2025 تک 1.3 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے۔
ای کامرس کمپینی ایمیزون نے اس معاہدے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے 2019 میں فیوچر گروپ کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا۔
اس معاملے پر فی الحال قومی اور بین الاقوامی عدالتوں میں سماعت ہورہی ہے جو یہ طے کرنے میں بڑا کردار ادا کرے گا کہ بھارتی خوردہ مارکیٹ میں کس کی حصہ داری ببڑھے گی۔
اس کے علاوہ 2020 میں والمارٹ کی ملکیت میں آن لائن خوردہ فروش فلپکارٹ نے بھی آدتیہ بیرلا فیشن اینڈ ریٹیل لمیٹڈ میں 7.8 فیصد حصص خریدی تھی۔
- مزید پڑھیں:سنہ 2020: مختلف سیکٹرز میں سرمایہ کاری و کارکردگی پر خاص رپورٹ
- سنہ 2020: عالمی وبا کے دوران سرمایہ کاری و تجارتی سرگرمیوں پر خاص رپورٹ
- سنہ 2020 میں سونا نے 28 فیصد منافع دیا
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن نے ملک بھر میں خوردہ شعبے کو بہت حد تک متاثر کیا، کیونکہ مال اور بازار کئی مہینوں تک بند رہے اور پابندی کے سبب لوگ گھروں میں قید رہے۔