حکومت نے آج کہا کہ کمرشیل بینکنگ سسٹم نے اب تک وبا کے معاشی جھٹکے کو اچھی طرح سے سنبھالا ہے، حالانکہ کچھ اثرات کے آنے میں تاخیر ہورہی ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے 2021-22 پیش کیا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے Economic Survey 2022 کہ 31 دسمبر 2021 تک بینک کریڈٹ گروتھ 9.2 فیصد رہی۔ پرسنل لون میں 11.6 فیصد اضافہ ہوا ہے جو پچھلے برس 9.2 فیصد تھا۔ بینکنگ کریڈٹ کا سب سے بڑے جزو ہوم لون میں نومبر 2021 میں 8 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔ گاڑی قرض(کار لون) میں اضافہ نومبر 2021 میں بہتر ہو کر 7.7 فیصد تک ہو گیا جو نومبر 2020 میں 6.9 فیصد تھا۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ زرعی قرض میں زبردست اضافہ جاری رہا جو 2021 میں 10.4 فیصد رہا جبکہ 2020 میں یہ 7 فیصد تھا۔
مائیکرو اور چھوٹی صنعت کے شعبے کے قرض میں 12.7 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا جو ایک برس پہلے 0.6 فیصد تھا۔ یہ مائیکرو، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز (ایم ایس ایم ای) سیکٹر میں قرض کے بہاؤ کو بڑھانے کے لیے حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی) کی جانب سے کیے گئے مختلف تدابیر کی اثر کو کو ظاہر کرتے ہیں۔
سروے میں بتایا گیا کہ فیکٹرنگ پوری دنیا میں سرمائے کا ایک اہم ذریعہ ہے، خاص طور پر ایم ایس ایم ای کے لیے۔ اس لیے فیکٹرنگ ریگولیشن (ترمیمی) ایکٹ، 2021 کو وسیع طور پر یو کے سنہا کمیٹی کی سفارشات کے مطابق ترامیم کے ساتھ پاس کیا گیا تھا۔
ترامیم نے ایکٹ میں پابندی والی دفعات کو آسان بنایا ہے اور یہ بھی یقینی بنایا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے تحت ایک مضبوط ریگولیٹری/مانیٹرنگ میکانزم موجود رہے۔
سروے کے مطابق، یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس فی الحال لین دین کے حجم کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا خوردہ ادائیگی کا نظام ہے، جو اس کی وسیع مقبولیت کو بچاتا ہے۔
دسمبر 2021 میں یو پی آئی کے ذریعے 8.26 لاکھ کروڑ روپے کے 4.6 ارب لین دین ہوئے۔ ریزرو بینک آف انڈیا اور سنگاپور کی مانیٹری اتھارٹی نے یو پی آئی اور پے ناؤ کو جوڑنے کے لیے ایک پروجیکٹ کا اعلان کیا، جس کا ہدف جولائی 2022 تک کام کرنا ہے۔
بھوٹان حال ہی میں اپنے کیو آر کوڈ کے لیے یو پی آئی اسٹینڈرس کو اپنانے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ یہ سنگاپور کے بعد دوسرا ملک ہے جس نے تجارتی مقامات پر ’بھیم یو پی آئی‘ کو قبول کیا ہے۔