دنیا بھر میں کووِڈ19 کے پھیلاؤ کے ساتھ ہی وینٹی لیٹرز کی مانگ بڑھ گئی ہے۔ بھارت کی معروف کمپنیوں نے ملک میں استعمال کرنے کے لئے وینٹی لیٹرز بنانے کے عمل میں ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ آرائی شروع کردی ہے۔ ان وینٹی لیٹرز کو کم قیمت پر دستیاب کرانے کے لئے فی الوقت ریسرچ جاری ہے۔ در اصل کورونا وائرس کے متاثرین کو سانس لینے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان متاثرین میں سے کم از کم تین فیصد کو وینٹی لیٹر فراہم کرنا ناگزیر ہوتا ہے۔
مرکزی ورازتِ صحت کے مطابق بھارت میں اس وقت 60 ہزار وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں۔ ان میں سے دس ہزار سرکاری اسپتالوں میں موجود ہیں۔ فی الوقت تخمینے کے مطابق بھارت کو 1.10 سے لیکر 2.20 لاکھ مزید وینٹی لیٹرز کی ضرورت ہے۔ اگر سپیر پارٹس در آمد ہوپائیں گے تو ہم اپنے بل پر ہر ماہ 55 سو وینٹی لیٹرز تیار کرسکتے ہیں۔ ملک میں فروری کے مہینے میں 27 سو اور مارچ کے مہینے میں 5580 وینٹی لیٹرز بنائے گئے ہیں۔ جبکہ ماہانہ پچاس ہزار وینٹی لیٹرز بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ملک میں تیار ہوجانے والے ایک وینٹی لیٹر کی قیمت پانچ لاکھ سے سات لاکھ روپے تک ہے۔ جبکہ بیرونی ممالک سے در آمد کئے جانے والے فی وینٹی لیٹر کی قیمت گیارہ لاکھ سے اٹھارہ لاکھ روپے تک ہوتی ہے۔
وینٹی لیٹرز کی دو اقسام ہوتی ہیں۔ ایک مائکرو پروسیسر کہلاتا ہے۔ اس کا استعمال بڑے پیمانے پر اسپتالوں کے انتہائی نگہداشت والے یونٹس میں کیا جاتا ہے۔ دوسری قسم کے وینٹی لیٹر کو آرٹی فشل مینول بریتھنگ یونٹ پکارا جاتا ہے۔ اس کا استعمال ایمرجنسی کے مواقعوں پر کیا جاتا ہے۔ اس وینٹی لیٹر کو امبو بیگ بھی کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے اور یہ نسبتاً کم قیمت کا ہوتا ہے۔ اس کے ذریعے مریض کو آکسیجن بہم پہنچانے کے لئے ہاتھوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔موجودہ بحران میں ہم اس طرح کے وینٹی لیٹرز کا بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
بھارت الیکٹرانکس لمیٹیڈ (بی ای ایل)، بھارت ہیوی الیکٹرکلز لمیٹیڈ (بی ایچ ای ایل) اور مہیندرا اینڈ مہیندرا جیسی کمپنیوں نے ماہانہ دو ہزار وینٹی لیٹرز تیار کرنے کی شروعات کی ہے۔ مئی تک وینٹی لیٹرز تیار کرنے کی صلاحیت مزید بڑھا کر اسے تیس ہزار ماہانہ کردیا جائے گا۔ وینٹی لیٹرز بنانے کےلئے ماروتی سوزوکی انڈیا لمیٹیڈ نے اگوا ہیلتھ کئیر کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔ کوشش کی جارہی ہے کہ اگوا یونٹس کی جانب سے اس وقت چار سو وینٹی لیٹرز بنانے کی صلاحیت کو بڑھا کر دس ہزار تک وینٹی لیٹرز بنانے تک پہنچا دیا جائے۔
اس وقت جاری بحران میں مدد کرنے کے لئے ملک کے کئی تکنیکی، طبی اور تعلیمی ادارے، بشمول ڈیفینس ریسرچ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) اور ریلویز سامنے آگئے ہیں۔ ان اداروں نے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے وینٹی لیٹر بنانے کا ڈئزاین تیار کیا ہے۔ ڈیفینس ریسرچ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) معیاری وینٹی لیٹرز کم قیمت پر بہم پہنچانے کی کوشش کررہی ہے۔ اس ضمن میں کئی نمونوں کا خاکہ تیار کیا گیا ہے اور کئی وینٹی لیٹرز بنا بھی لئے ہیں۔
سری چترا ترنال انسٹی ٹیوٹ فار میڈیکل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی نے امبو بیگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے وینٹی لیٹر کا نمونہ تیار کرلیا ہے۔ حکومت ہند کے محکمہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی منظوری سے اس نے وپرو کے ساتھ تھری ڈی وینٹی لیٹرز بنانے کا ایگریمنٹ کیا ہے۔ حیدر آباد کی نیکسٹ نائیٹ ٹیکنالوجیز نامی کمپنی نے بھی امبو بیگ یونٹس بنانے کا عمل شروع کردیا ہے۔ اس کی قیمت چار ہزار روپے ہوگی۔ پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ ( پی جی آئی ایم ای آر) میں اسسٹنٹ پروفیسر راجیو چوہان نے بھی امبو بیگ وینٹی لیٹر بنانے کےلئے ایک خاکہ تیار کیا ہے۔ مہیندرا اینڈ مہیندرا کمپنی نے بھی اسی طرز کے وینٹی لیٹر کا ایک خاکہ مرتب کیا ہے۔
ڈیفینس ریسرچ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے مارچ کے مہینے میں ایک وینٹی لیٹر کا ماڈل سامنے لایا ہے۔ دوسری کئی انڈسٹریز کے تعاون سے ڈیفینس ریسرچ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن پانچ ہزار وینٹی لیٹرز بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انڈین ریلویز نے بھی ایک کم قیمت کا وینٹی لیٹر ڈیزائن کیا ہے۔ اس کا نام جیون رکھا گیا ہے۔ یہ وینٹی لیٹرز ریل کوچ فیکٹری کپور تھلہ میں تیار کئے جارہے ہیں۔ یہاں تیار کئے جارہے وینٹی لیٹرز کی قیمت دس ہزار روپے ہوگی۔
حکام کا کہنا ہے کہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد ریلویز کی جانب سے ماہانہ ایک سو وینٹی لیٹرز تیار کئے جائیں گے۔ آئی آئی ٹی حیدر آباد نے بھی کم قیمت والے وینٹی لیٹرز تیار کررہی ہے، جسے جیون لائٹ کا نام دیا گیا ہے ۔ اس کی قیمت ایک لاکھ روپے تک ہوگی۔ آئی آئی ٹی رورکی اور ایمز رشیکیش نے بھی باہمی اشتراک سے چھوٹے وینٹی لیٹرز بنانا شروع کردیا ہے۔ اس کا نام پرانا وایو رکھا گیا ہے۔ اس وینٹی لیٹر کا نمونہ ساڑھے چار سو ماہرین کو دکھایا گیا ہے۔ اس کی قیمت پچیس ہزار روپے ہوگی۔
آئی آئی ٹی دھنباد کے انجینئرز نے بھی ایک ایسا وینٹی لیٹر بنانا شروع کیا ہے، جسے بیک وقت دو مریضوں کو آکسیجن بہم پہنچانے کے لئے استعمال کیا جاسکے گا۔ وینٹی لیٹر کا یہ ماڈل مانگ پر فراہم کیا جائےگا اور اسے پتالی پترا میڈیکل کالج اینڈ اسپتال کو فراہم کیا جائے گا۔ گجرات کے راج کوٹ میں ایک پرائیویٹ کمپنی نے دامن ون نام سے وینٹی لیٹر تیار کیا ہے۔ کووِڈ19سے متاثرہ مریضوں پر اس کا کامیابی کے ساتھ تجربہ کیا گیا ہے۔ ایک لاکھ روپے کی قیمت والے اس وینٹی لیٹر کو تیار کرنے کےلئے گجرات سرکار نے اپنی منظوری دی ہے۔