اردو

urdu

ETV Bharat / business

’کوویکسین‘ کی مہنگی قیمت ضروری: بھارت بایوٹیک

بھارت بایوٹیک کی ویکسین کی قیمت بازار میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی جانب سے بنائے گئے اس کی حریف کوویشیلڈ کی قیمت سے دوگنا ہے۔

higher price in private markets is required to offset part of the costs, Bharat Biotech said in a statement
higher price in private markets is required to offset part of the costs, Bharat Biotech said in a statement

By

Published : Jun 15, 2021, 8:11 PM IST

حیدرآباد: نجی ہسپتالوں اور بازار کو مہنگی قیمت پر کووڈ-19 کی ویکسین ’کوویکسین‘ فروخت کیے جانے کے حوالے سے چوطرفہ تنقیدوں کی زد میں آئی کمپنی ’بھارت بایوٹیک‘ نے منگل کے روز صفائی دیتے ہوئے کہاکہ کوویکسین پروڈکشن کی پوری لاگت وصول کرنے کے لیے نجی بازاروں میں ویکسین کو زیادہ قیمت پر فروخت کیا جانا ضروری ہے۔

حیدرآباد میں واقع دوا کمپنی مرکزی حکومت کو 150 روپے فی خوراک اس ویکسین کی سپلائی کر رہی ہے جبکہ کھلے بازار میں اس کی قیمت 1200 روپیے رکھی گئی ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے اس کی خرید اور ریاستوں کو سپلائی کیے جانے سے پہلے ریاستوں کو 400 روپے فی خوراک ویکسین فروخت کر رہی تھی۔


بھارت بایوٹیک کی ویکسین کی قیمت بازار میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی جانب سے بنائے گئے اس کی حریف کوویشیلڈ کی قیمت سے دوگنا ہے۔


بین الاقوامی سطح پر کووڈ-19 ویکسین کی قیمتیں 10 ڈالر سے 37 ڈالر (730 سے 2700 روپے) فی خوراک کے درمیان ہے۔
بھارت بایوٹیک نے ایک بیان میں کہاکہ ویکسین کی قیمت کئی وجوہات پر منحصر ہوتی ہے۔ سب سے پہلے تو ہر کسی کو یاد رکھنا چاہیے کہ ویکسین اور دیگر فارماسیوٹیکل پروڈکٹ کی قیمت، مال اور کچے مال کی لاگت، پروڈکٹ کی ناکامی، پروڈکٹ کو ترقی دینے کا خطرہ، حسب ضرورت مینوفیکچرنگ سہولتوں کے قیام کے لیے مکمل پونجی جاتی خرچ، فروخت اور تقسیم کا خرچ، خرید کی مقدار، عزم اور دیگر بہ ضابطہ تجارتی خرچ سمیت کئی وجوہات پر منحصر ہے۔


کمپنی نے کہا’ہماری کوششوں کو سمجھنے اور ان کی تعریف کرنے کے لیے اخراجات کو بڑے پیمانے پر میڈیا اور عوام کے سامنے رکھا جانا ضروری ہے۔ ہمارے ویکسین پروڈکشن کا عمل جدید، کثیر جہتی روک تھام اور پیوریفائی کے عمل کے اعلیٰ معیار سے لیس ہے۔ پیوریفائی کے اعلیٰ معیار سے ویکسین بہت زیادہ ستھرا اور محفوظ بن جاتی ہے لیکن پروڈکشن عمل مشکل ہو جاتا ہے اور پروڈکشن بھی گھٹ جاتا ہے۔
کمپنی اب تک چار کروڑ سے زیادہ خوراک کی سپلائی کر چکی ہے اور یہاں قابل ذکر ہے کہ بھارت بایوٹیک نے حکومت سے کوویکسین سے کسی بھی نامناسب واقعہ کے لیے حکومت ہند سے نقصان کی تلافی نہیں طلب کی ہے۔
کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ در حقیقت کو ویکسین کے پروڈکشن عمل کی مشکلات کا اندازہ اس سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ سالانہ ویکسین تقریباً 20 کروڑ خوراک کے پروڈکشن کے لیے تقریباً 10000 مربع میٹر کی ضرورت ہوتی ہے‘ حالانکہ اتنی ہی مقدار میں زندہ وائرس ٹیکوں کا پروڈکشن محض 15000 مربع میٹر سے کیا جا سکتا ہے۔ ویکسین کی ہر کھیپ زیرو ہونے سے پہلے 200 سے زیادہ کوالٹی کنٹرول ٹیسٹ سے ہو کر گذرتی ہے۔
یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details