اردو

urdu

جی ایس ٹی: 21 ریاستوں نے پہلے آپشنز کے تحت قرض لینے کا فیصلہ کیا

By

Published : Sep 21, 2020, 5:48 PM IST

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق، آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، آسام، بہار، گوا، گجراتس، ہریانہ، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، کرناٹک، مدھیہ پردیش، منی پور، میگھالیہ، میزورم، ناگالینڈ، اڈیشہ، پڈوچیری، سکم، تری پورہ ، اتراکھنڈ اور اتر پردیش نے مرکز کی جانب سے پیش کردہ قرض کے دو آپشنز میں سے پہلا آپشنز کا انتخاب کیا ہے۔

GST: 21 States prefer the first loan option to meet revenue shortfall
GST: 21 States prefer the first loan option to meet revenue shortfall

اشیاء اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کی بقایا کی ادائیگی کے معالے پر ریاستی حکومت اور مرکز کے درمیان تناؤ کی خبریں گذشتہ دنوں سرخیوں میں تھی۔ اس درمیان مرکز کے لیے ایک راحت کی خبر سامنے آئی ہے۔ ای ٹی وی بھارت کو موصولہ اطلاعات کے مطابق 21 ریاستوں نے اپنے محصولات کی وصولی میں کمی کو پورا کرنے کے لیے قرض لینے کے پہلے آپشن کا انتخاب کیا ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق، آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، آسام، بہار، گوا، گجراتس، ہریانہ، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، کرناٹک، مدھیہ پردیش، منی پور، میگھالیہ، میزورم، ناگالینڈ، اڈیشہ، پڈوچیری، سکم، تری پورہ ، اتراکھنڈ اور اتر پردیش نے مرکز کی جانب سے پیش کردہ قرض کے دو آپشنز میں سے پہلا آپشنز کا انتخاب کیا ہے۔

اس پہلے آپشن کے تحت مرکزی حکومت ریزرو بینک آف انڈیا سے مشاورت کے بعد قرضوں کے لیے ایک خصوصی ونڈو کھولے گی، جس کے ذریعے ریاستیں رواں مالی برس میں اپنے محصولات کی وصولی میں کمی کو پورا کرنے کے لیے مجموعی طور پر 97 ہزار کروڑ روپے قرض لے سکیں گی۔

وزارت خزانہ کی جانب سے ذریعہ تیار کردہ ایک جائزے کے مطابق، رواں برس ریاستوں کے محصولات کی وصولی میں تقریبا 3 لاکھ کروڑ روپے کا فرق ہوگا اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے جی ایس ٹی سیس (سیس) سے صرف 67 ہزار کروڑ روپے ملیں گے۔ اس طرح 2.33 لاکھ کروڑ روپے کا بڑا فرق باقی رہے گا۔

وزارت خزانہ کے ایک ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ صرف منی پور نے ہی دوسرے آپشن کا انتخاب کیا تھا، لیکن بعد میں شمال مشرق کی اس ریاست نے بھی پہلا آپشن منتخب کیا۔ وزارت خزانہ کے ایک ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ایک دو دن میں کچھ اور ریاستیں بھی قرض کے آپشن کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

حالانکہ مذکورہ ذرائع نے اس کی تصدیق ک ہے کہ غیر بی جے پی والی ریاستیں جن مین جھارکھنڈ، کیرالہ، مہاراشٹر، دہلی، پنجاب، راجستھان، تلنگانہ اور مغربی بنگال شامل ہے ان ریاستوں نے جی ایس ٹی کونسل کی تجویز پر ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ تمل ناڈو کو ابھی بھی اپنے محصولات میں کمی کو پورا کرنے کے لیے قرض لینے کے بارے میں مرکزی حکومت کے تجویز کا جواب دینا ہے۔

واضح رہے کہ سنہ 2017 کے جی ایس ٹی ( ریاستوں کے لیے معاوضہ) ایکٹ کے تحت پانچ برس تک مرکز ریاستوں کے محصولات کی وصولی میں کسی بھی کمی کو پورا کرنے کا پابند ہے۔ جبکہ یہ مدت جون 2022 میں ختم ہوگا۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details