شہری ہوابازی کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سرمایہ کشی کے بعد بھی اصل برانڈ 'ایئر انڈیا' رہے گا۔ ایئر انڈیا ایک قسم سے قرض کے جال میں پھنس گئی ہے جس سے باہر نکلنے کے لئے حکومت کے پاس کافی مالی وسائل نہیں ہیں لہذا اس کی نجکاری کی ضروری ہوگئی تھی۔
حکومت کے پاس ایئرانڈیا کی نجکاری کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا: پوری انہوں نے کہا کہ ایئر انڈیا کے سوفیصدحصص کے علاوہ اس کی یونٹس ایئر انڈیا ایکسپریس اور ایئر انڈیا سیٹس ایئرپورٹ سروسز لمیٹڈ کے بھی مکمل شیئر فروخت کیے جائیں گے۔ ایئر انڈیا ایکسپریس ایئر انڈیا کی مکمل ملکیت والی طیارے سروس کمپنی ہے جبکہ ایئر انڈیا سیٹس ایئرپورٹ سروسز میں اس کی 50 فیصد حصہ داری ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ اس میں دلچسپی لینے والے 28 سرمایہ کار جنوری سے 11 فروری تک اپنے شبہات اور سوال بھیج سکیں گے۔ حکومت 25 فروری تک سوالات کا جواب دے گی اور 17 مارچ تک لیٹر آف انٹررسٹ جمع کرائے جا سکیں گے۔ ان دستاویزات کو جمع کرانے والے اہل سرمایہ کاروں کو 31 مارچ تک مطلع کرکے انہیں آخری مالی بولی کے لئے مدعو کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سرکاری طیارہ سروس کمپنی کی سرمایہ کشی کے لئے وزیر داخلہ امت شاہ کی صدارت میں بنے وزراء کے گروپ نے اس مہینے کے شروع میں ایئر انڈیا کی سرمایہ کشی کی شرائط کو منظوری دی تھی۔یہ دو سال میں ایئر انڈیا کی سرمایہ کشی کی دوسری کوشش ہے۔مئی 2018 میں کسی بھی خریدار کے سامنے نہ آنے سے سرمایہ کشی کی کوشش ناکام رہی تھی۔