مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے 'کہا کہ حکومت صنعتکاروں اور کاروباری اداروں کے ساتھ مستقل رابطے میں رہنا چاہتی ہے نیز ٹیکسوں کی ادائیگی کو آسان بنانے میں ان کی مدد کرنے کی خواہش مند ہے۔
نرملا سیتا رمن کاروبار اور صنعت کے نمائندوں سے بات چیت کررہی تھیں جہاں انہوں نے اس طرح کی بات کہی'۔
انہوں نے کہا 'یہ بات واضح ہے کہ حکومت تاجروں اور کاروباری افراد کے ساتھ مستقل بات چیت جاری رکھنا چاہتی ہے، میں ملک کے اندر اور باہر دنیا کے واقعات کی وجہ سے یہاں نہیں آئی ہوں'۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ' ہم نے پیچیدہ قوانین کو ختم کرنے میں کئی برس لگادیے۔ اس سے حکومت کو بجٹ میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔'
وزیر خزانہ نے اشیاء خدمات ٹیکس ( جی ایس ٹی) سے متعلق امور کہا کہ' ٹیکس کی شرحوں میں کمی کرنے کا اقدامات کا پہل کرنا مرکزی حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے، ریاستی حکومت کو بھی اس معاملے میں اقدامات کے لیے پہل کرنی چاہیے'۔
چائے بورڈ کے چیئرمین پی کے بیجبروا کی جانب مغربی بنگال اور آسام میں اے ٹی ایم کی کمی کے معاملے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا 'نقدی کے بغیر مزدوروں کا معاوضہ ایک مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ میں جانتی ہوں کہ چائے کی پیداوار والے علاقوں میں اے ٹی ایم بہت کم ہیں۔ حکومت ان علاقوں میں اے ٹی ایم لگانے کے لیے تیار ہے'۔
سکریٹری خزانہ راجیو کمار نے کہا کہ' کاروباروں سے قرضے میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا' سینٹرل ویجیلنس کمیشن (سی وی سی) نے کاروبار کی حقیقی ناکامی اور دھوکہ دہی کے درمیان فرق کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔'
اس دوران یہاں کے صنعتکاروں نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی اور ملکی معیشت کو مزید مستحکم بڑھانے کے لیے بجٹ میں اٹھائے گئے بڑے اقدامات کو سراہا۔
انڈین چیمبر آف کامرس (آئی سی سی) کے ڈائریکٹر جنرل راجیو سنگھ نے میٹنگ کے بعد کہا ہم نے حکومت سے انفراسٹرکچر پر بڑھتے ہوئے اخراجات، لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا کی ڈس انویسمنٹ، زراعت کے شعبے کے لیے اقدامات جیسے مسائل پر تبادلہ خیال کیا '۔