اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے احمدآباد کے بارہ سانچے کی چال علاقے سے تعلق رکھنے والے شخص حسین احمد سے بات چیت کی۔ جس پر انہوں نے کہا کہ' وہ گذشتہ 25 برسوں سے آحمد آباد کی مختلف جویلرز کی دکان سے سونے چاندی کے ڈسٹ ( راکھ، باریک زرات) خرید کر ان سے سونے اور چاندی نکال کر بیچا کرتے تھے لیکن اب وہ پوری طرح بے روزگار ہوئے ہیں۔ اب حالات اس قدر خراب ہوئے گئے ہیں انہیں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔
احمدآباد: سونے کے زرات سے وابستہ تجارت ٹھپ - فاقہ کشی نوبت آگئی ہے
عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک گیر سطح نافذ لاک ڈاؤن سے جہاں ہر قسم کی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئی ہے، وہیں سونے کی راخ سے وابستہ کارو باری سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔
غور طلب ہے کہ' حسین احمد احمدآباد کے بارہ سانچے کی چال میں رہتے ہیں جہاں تقریبا 5 ہزار نفوس پر مشتمل آبادی رہائش پزیر ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں مسلم برادری کے لوگ رہتے ہیں۔ بارش میں یہ علاقہ پانی سے بھر جاتا ہے۔ اور انہیں کافی مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے۔
حسین احمد نے کہا کہ پہلے ہمارے علاقے میں پانی بھرتا تھا تو ہمیں حکومت معاوضہ دیتی تھی لیکن اب وہ بھی بند ہوگیا۔ مزید کورونا وائرس کی وجہ سے یہاں کے لوگ فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہیں۔ یہاں حکومت کی جانب سے ایک روپے کی مدد نہیں کی۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہماری مدد کی جائے اور حکومت سبھی کے اکاؤنٹ میں پانچ سے دس ہزار روپے جمع کرے تاکہ ہم اپنا گزاراس کر سکیں۔'