نئی دہلی: لاک ڈاؤن کی وجہ سے شہری علاقہ کے مکانات میں کھانا پکانے اور صاف صفائی سمیت روزمرہ کے تمام کام کرنے والے گھریلو ملازمین کے سامنے بحران گہرا ہوتا جارہا ہے۔ تنخواہ کے بغیر کام کرنا اور نوکری برقرار رکھنے کو لے کر تناؤ بڑھتا جارہا ہے۔
شہری زندگی میں گھریلو ملازم کی بڑی اہیمت ہے اور انہیں کام پر رکھنا ضروریات زندگی میں سے ہے، لیکن کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور سوشل ڈسٹنس کی وجہ سے انہیں کالونیوں میں داخلے پر پابندیوں کا سامنا ہے۔ ان کا مستقبل ان کے کام کے علاوہ ان کے اخلاق پر منحصر ہے کیونکہ کچھ لوگ بغیر کسی کام کے ان کی تنخواہ ادا کرسکتے ہیں، کچھ اس سے انکار بھی کرسکتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں گھریلو ملازمین لاک ڈاؤن کے خاتمے کے منتظر ہیں تاکہ وہ اپنے کام پر واپس آسکیں۔
لاک ڈاؤن: گھریلو ملازمین ذہنی تناؤ سے دو چار؟ سشیلا کوشلیا دیوی مدن پور کھدر میں رہتی ہیں اور اپنے گھر سے 12 کلومیٹر دور سی آر پارک میں کام کرنے جاتی ہیں۔ سشیلا نے بتایا کہ وہ تین گھروں میں کام کرتی ہے اور جب لاک ڈاؤن کا اعلان ہوا تو ان میں سے صرف ایک مالک نے انہیں راشن خریدنے کے لیے قبل از وقت تنخواہ ادا کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ کنبہ میں شوہر اور دو بچوں کے علاوہ ایک رشتے دار کے دو بچے بھی ہیں، جو اچانک لاک ڈاؤن کی وجہ سے واپس نہیں جاسکے۔ ایسی صورتحال میں، جو راشن پورے مہینے چل سکتا تھا وہ وقت سے پہلے ختم ہوچکا تھا اور اب ان کے پاس روپے بھی نہیں ہے۔ باقی دیگر دو سے تنخواہ بھی لینے نہیں جاسکتے، کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پابندیاں عائد ہیں'۔
سشیلا نے بتایا کہ ان کے شوہر معذور ہیں، لہذا وہ کام کرنے سے بھی قاصر ہیں اور ایسی صورتحال میں ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ پورے کنبے کو پالیں۔ گھریلو ورکرز یونین سے وابستہ مایا جان نے بتایا کہ دہلی-این سی آر میں تقریبا 10-15 لاکھ خواتین سشیلا جیسی ہیں۔ جان نے ایک بھارتی نیوزایجنسی کو بتایا کہ اس فیلڈ میں کام کرنے والوں کا کوئی سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں ہے اور حقیقت میں یہ 10-15 لاکھ سے زیادہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ خوش قسمت گھریلو ملازم (گھریلو مددگار) تھے جن کو پہلے سے ادائیگی کی جاتی تھی یا جن مکانوں میں وہ کام کرتے تھے ان سے بقایا جات وصول کرسکتے تھے۔ ان میں سے کچھ کے پاس صرف ورچوئل ادائیگی کے اسباب پہلے سے موجود تھے جیسے جیسے بینک اکاؤنٹ سے منتقلی، پے ٹی ایم اور گوگل پے تک رسائی ہے۔
جان نے کہا کہ' گھریلو مددگار بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ سب سے پہلے تو راستے میں پولیس کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر وہ تنخواہ لینے کے لیے کسی طرح مکانوں تک پہنچ بھی جاتے ہیں، کالونی لوگ انہیں داخلے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ نوئیڈا کے سیکٹر 39 میں صفائی اور کھانا پکانے کا کام کرنے والی پنکی کا کہنا تھا کہ جب بھی وہ تنخواہ کے پیسے لینے نکلتی تو پولیس نے راستے میں ہی روک لیا۔