اردو

urdu

ETV Bharat / business

لاک ڈاؤن کے سبب پھل تاجروں کا بھاری نقصان

منڈیوں میں پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کا راست اثر تاجروں کے کاروبار پر پڑا ہے۔ تاجروں کو ہونے والے مالی نقصان کا خمیازہ عام لوگوں چکانی پڑ رہی ہے اورعام لوگ مہنگے داموں میں پھل خرید رہے ہیں۔

fruits sellers face financial problem during lockdown
fruits sellers face financial problem during lockdown

By

Published : Jun 1, 2021, 6:42 PM IST

مغربی بنگال میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے چین کو توڑنے کے لیے ان دنوں لاک ڈاؤن نافذ ہے اور یہ لاک ڈاؤن آئندہ 15 جون تک جاری رہے گا۔ یہ بات بھی سچ ہے کہ لاک ڈاؤن کے سبب ریاست میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کی رفتار سست پڑی ہے۔ یومیہ کیسز اور شرح اموات میں نمایاں کمی آئی ہے، لیکن اس حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے کہ چھوٹے تاجروں و کاروباریوں بالخصوص اقلیتی طبقے کے (تاجروں) کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔

ویڈیو

یاس طوفان کے بعد شمالی 24 پرگنہ، جنوبی 24 پرگنہ اور مشرقی مدنی پور سمیت دیگر اضلاع کے کسانوں کو زبردست مالی نقصان پہنچا ہے۔ کھیتوں میں سمندر کا پانی داخل ہونے کے سبب ساری فصلیں اور پھلوں کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ پھل منڈیوں میں آم، لیچی سمیت دوسرے پھلوں کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جو آم 100 میں دستیاب تھ و اب 130 روپے میں مل رہی ہے۔

منڈیوں میں پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کا راست اثر تاجروں کے کاروبار پر پڑا ہے۔ تاجروں کو ہونے والے مالی نقصان کا خمیازہ عام لوگوں چکانی پڑ رہی ہے اورعام لوگ مہنگے داموں میں پھل خرید رہے ہیں۔ پھل فروشوں کا کہنا ہے کہ ایک دن کے طوفان کے سبب انہیں کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ طوفان سے زیادہ لاک ڈاؤن سے پریشان ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ یاس طوفان کے گزر جانے کے بعد پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ لاک ڈاؤن سے نقصان ہوا ہے۔ دن بھر میں صرف پانچ گھنٹے ہی دکان کھولنے کی اجازت ہے۔ پانچ گھنٹوں کے دوران کیا کاروبار ہو گا۔ دو دنوں میں ہی پھل سڑ جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پھل منڈیوں میں ہر پھل پر 80 سے 100 (فی پلہ ) روہے کا اضافہ ہوا ہے۔ ہم جب پھلوں کو منڈی سے لاکر کر بازاروں میں فروخت کرتے ہیں تو اس کی مناسب قیمت نہیں ملتی ہے۔ اس سے ہمیں دوہرا نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے ایک توکہ ہم جتنی رقم لگاتے ہیں اتنی رقم بازار سے اٹھا نہیں پاتے، دوسرا یہ ہے 48 سے 72 گھنٹوں کے دوران پھل سڑ جاتے ہیں جسے پھینکا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران انہیں مالی طور پر کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے اور سے ان کی حالت بھی خراب ہوئی ہے۔


پھل تاجروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریاست میں گزشتہ 15 مئی سے لاک ڈاؤن جاری ہے۔ اس دوران کاروبار پوری طرح سے متاثر ہوا ہے۔ پہلے لوگ دو سے تین کیلو آم خریدتے تھے، لیکن آج پیسے کی کمی کے سبب وہ آدھا کیلو خریدنے پر مجبور ہیں۔ لوگوں کے پاس پیسہ ہی نہیں ہے کہ کہ وہ پہلے کی طرح پھلوں کی خریداری کریں'۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details