مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا ہے کہ سرکاری بینکوں کو اپنے افسروں کے خلاف زیر التواء ویجیلنس کے معاملوں کو نمٹانے کی ہدایات دی گئی ہیں اور جو صحیح اور سوجھ بوجھ سے لیے گئے معاملے ہیں، ان کے لیے بینکوں کو مرکزی تفتیشی بیورو ( سی بی آئی)، کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (کیگ) اور مرکزی ویجلنس کمیشن (سی وی سی) سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سیتا رمن نے سرکاری اور نجی بینک کے سربراہوں کے ساتھ بینکوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد ہفتہ کو یہاں صحافیوں کو بتایا کہ پہلی بار اس میٹنگ میں سی بی آئی ڈائریکٹر اور جوائنٹ ڈائریکٹر بھی شامل ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ای ڈی، ریونیو انٹیلی جنس کے ڈائرکٹر اور محکمہ انکم ٹیکس کے حکام کے ساتھ بھی اس طرح کی میٹنگ کریں گی اور انہیں بھی بینک حکام کو دھوکہ دہی سے متعلق معاملات میں احتیاط برتنے کے بارے میں بتانے کی اپیل کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ بینکاروں کو یقین دلایا گیا ہے کہ سمجھداری سے لیے گئے کمرشل فیصلے کی حفاظتی کی جائے گی اور اس کے لیے کسی بھی بینکر کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ انکم ٹیکس محکمہ کی طرف سے نوٹس بھیجنے کے لیے بنائے گئے نظام کی طرح سی بی آئی بھی ایک طریقہ کار تیار کرے گا جس سے مرکزی جانچ ایجنسی کے تمام نوٹس پر ایک رجسٹر نمبر ہوگا جس سے غیر سرکاری خط و کتابت اور کسی طرح کے ظلم و ستم کا خدشہ ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ذمہ دار لوگوں کے خلاف کارروائی کے دوران سی بی آئی کو مناسب تجارتی فیصلے اور ناقص فیصلے کے درمیان فرق کرنا چاہئے۔ سرکاری بینک دھوکہ دہی سے متعلق بنیادی رپورٹ (ایف آئی آر) سے سی بی آئی کو ایک خاص ای میل سے واقف کرائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی سی بی آئی بھی ایک خصوصی فون نمبر جاری کرے گا جس کے ذریعے کوئی بھی شخص جانچ مشینری کے ظلم و ستم کے بارے میں معلومات دے سکے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بینکوں کو فارنسک آڈیٹر انتخاب کے معیارات کو سختی سے عمل کرنے اور سی بی آئی سے فارنسک آ ڈیٹروں کو تربیت دینے کے لیے کہا گیا ہے۔ سی بی آئی بھی بینک حکام کو اس سلسلے میں تربیت دے گا۔