اردو

urdu

ETV Bharat / business

تالہ کی صنعت پر تالہ لگنے کا خطرہ - صنعت کو نقصان ہوا ہے اور پیداوار متاثر ہوئی

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ نہ صرف مسلم یونیورسٹی بلکہ تالے کی صنعت کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر اپنی منفرد شناخت رکھتا ہے۔

تالہ کی صنعت پر تالہ لگنے کا خطرہ

By

Published : Nov 11, 2019, 10:11 PM IST

ماہر معاشیات کا کہنا ہے کہ بھارتی معیشت کا بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ گہرا ہوتا جا رہا ہے جو معیشت کے ہر شعبے کو متاثر کر رہا ہے۔ جی ایس ٹی اور نوٹ بندی نے چھوٹے کاروبار اور صںعت کاروں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، جبکہ چھوٹے صنعت سے وابستہ لوگوں کا بھی ایسا ہی کچھ کہنا ہے'۔

تالہ کی صنعت پر تالہ لگنے کا خطرہ

علی گڑھ تالہ صنعت سے وابستہ تاجر و مزدور کا کہنا ہے کہ حکومت کی متعدد پالیسیوں کی وجہ سے ان کی صنعت کو نقصان ہوا ہے اور پیداوار متاثر ہوئی ہے۔

یادر ہے کہ علی گڑھ کی خاصی آبادی تالے اور ہارڈویئر کارخانوں میں کام کرکے اپنی روزی روٹی کماتی ہے۔ اس صنعت میں نہ صرف مرد عورتیں بلکہ بچے بھی کام کرتے ہیں۔ غریب گھر سے تعلق رکھنے والے بچے اسکول کے بعد تالے کے کارخانوں میں کام کرتے ہیں جبکہ خواتین گھر کے روزمرہ کے کام کے بعد کارخانوں میں کام کرتی ہیں۔ لیکن موجودہ حکومت اور حکومت کی مختلف پالیسیوں سے علی گڑھ کے تالوں کے کارخانوں میں جلد ہی تالے لگنے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے جب تالے کے کارخانے کے مالک محبوب علی سے بات چیت کی تو انہوں نے کہا کہ' سنہ 1990 سے اب تک وہ اسی صنعت سے وابستہ ہیں، موجودہ وقت انہیں مزید دشواریوں کا سامنا ہے، جی ایس ٹی اور نوٹ بندی سے ان کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔ مزدور دن بدن کم ہور ہے ہیں۔'

خیال رہے کہ تالےکی شروعات خام مال سے ہوتی ہے، سب سے پہلے لوہے کی چادر کی کٹنگ کی جاتی ہے جو متعدد کاریگروں کے ہاتھوں سے گزرنے کے بعد تالےکی شکل اختیار کرتا ہے۔ یہ بہت محنت اور مشقت سے تیار کیا جاتا ہے۔ تالہ بغیر چابی کے مکمل تصور نہیں کیا جاتا اس کے لیے بھی بڑی محنت درکار ہے۔ جو متعدد کاری گروں کے ہاتھوں سے گزر کر تیار ہوتی ہے۔ ایک چابی تیار کرنے کے لیے کئی طرح کی مشینوں سے لوہے کی کٹنگ ہوتی ہے اور انہیں مختلف ڈیزائن کے بعد تیار کیا جاتا ہے جو ایک محنت و مشقت کا کام ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں چابی کے کاریگر محمد تبریز نے بتایا کہ وہ تقریبا 30 برسوں سے تالے کے صنعت سے وابستہ ہیں، لیکن موجود صورت حال سے وہ بھی پریشان ہیں ۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details