سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اقتدار پارٹی بی جے پی کی غلط بینکنگ پالیسی پر سخت تنقید کی۔
اقتصادی بدنظمی کی وجہ سے یس بینک میں زوال آیا سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے یس بینک کے ڈوبنے کو معیشت کے لیے بڑے خطرہ کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی یہ خواہش تھی کہ یس بینک کے ڈوبنے کی کہانی دب جائے، مگر سوشل میڈیا کی وجہ سے یہ اسٹوری ان تمام لوگوں تک پہنچی جو ملک کے معیشت کے لیے فکر مند ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ' یس بینک کے ذریعہ قرض دینے کے اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو یہ صاف ہوتا ہے کہ ریزرو بینک نے سنہ 16-2017 اور 18-2017 میں قرض دینے میں آسمان چھو لیا، لیکن اس پر کسی کی نظر نہیں پڑی، آر بی آئی کا دعوی ہے کہ وہ ہر بینک کی نگرانی کرتی ہے، مگر ان دو برسوں میں آر بی آئی کہاں تھی، کیا وہ ذمہ دار نہیں۔
پی چدمبرم نے یس بینک کے ڈوبنے کو معیشت کے لیے بڑے خطرہ کا آغاز قرار دیا چدمبرم نے کہا کہ'سنہ 2014 میں یس بینک کا قرضہ 55633 کروڑ تھا، جو اپنے آپ میں ایک بڑا نمبر ہے، اس کے آنے والے برسوں میں یہ قرض اور بھی بڑھ گیا اور مارچ 2019 تک یہ 241499 کروڑ ہوگیا، سوال یہ ہے کہ کس کمیٹی نے 2014 کے بعد مزید قرض دینے کو منظوری دی ؟ اور یس بینک کو قرض بانٹنے والا درخت کیوں بنایا گیا؟
پی چدمبرم نے یس بینک کے ڈوبنے کو معیشت کے لیے بڑے خطرہ کا آغاز قرار دیا انہوں نے مزید کہا کہ' یس بینک نے جنوری- مارچ 2019 میں بیلنس شیٹ جاری کیا تو اس میں نقصان دیکھا گیا، اس وقت کوئی کاروائی کیوں نہیں کی گئی؟
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر خزانہ جس طرح بار بار کانگریس کی حکومت کو مورد الزام ٹھہراتی ہے، اس سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ کانگریس ابھی بھی حکومت میں ہے اور میں ابھی بھی وزیرخزانہ ہوں۔'
ایس بی آئی کے ذریعہ یس بینک کو راحت پہنچانے کے سوال کے جواب میں چدمبرم نے کہا کہ' ایس بی آئی نے رضامندی سے مدد کے لیے ہاتھ نہیں بڑھایا ہے بلکہ کہیں اور سے فرمان آیا ہے، ظاہر کے یہ اچھے آثار نہیں ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ یس بینک کا سقوط بی جے پی حکومت کے ذریعہ مالیاتی اداروں کی بد انتظامی ہے، اگر اعداد و شمار دیکھے جائیں، جیسے مدرا قرض کی معافی میں 2 لاکھ کروڑ کا نقصان ہوا۔ سابق وزیر خزانہ نے مطالبہ کیا کہ اس کی جامع تفتیش ہونی چاہئے، صرف 24 مہینوں میں قرض بک میں 250 فیصد اضافہ کیسے ہوا ؟ کیا بد انتظامی ہوئی؟ آر بی آئی کو صاف ستھرے طریقے سے ساری بات بتانی چاہیے۔'