ای ٹی وی بھارت: عام بجٹ 2021-22 کو اب محض 2 ماہ باقی ہیں۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق اس بار حکومت کو گذشتہ بجٹ کے مقابلے بڑے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا سکتا ہے۔
بنگلور میں واقع بی اے ایس آئی کے وائس چانسلر ڈاکٹر این آر بھانومورتی نے کہا کہ حکومت کے لیے بنیادی کام فنانس کمیشن کی سفارشات کو بجٹ میں شامل کرنا ہوگا۔
اس ماہ کے شروع میں 15 ویں فنانس کمیشن نے 2021–22 سے 2025–26 کے عرصہ کے لیے اپنی رپورٹ صدر کو پیش کی، جس میں ریاستوں کو ٹیکس بحران، مقامی حکومت کی گرانٹ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ گرانٹ وغیرہ جیسے وسیع معاملات پر سفارشات پیش کی گئیں۔
حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے بعد ہی یہ رپورٹ عام ہوگی۔
بھانومورتی نے کہا ہمیں ابھی تک ان سفارشات کے بارے میں معلوم نہیں ہے اور نہ ہی مراکز اور ریاستوں کے مالی معاملات پر کیا اثرات مرتب ہوں گے پر کچھ کہہ سکتے ہیں۔ لیکن میرے خیال میں مالیاتی اہداف کی حصولیابی کے لیے مالیاتی کمیشن کی سفارشات مختلف ہیں۔
انہوں نے کہا چونکہ مالیات کمیشن ریاستوں اور دیگر بلدیاتی اداروں کو ٹیکس کی تشخیص کا معاملہ طے کرتا ہے، اسی لیے بہت ساری ریاستیں بجٹ رپورٹ اور ان کے عمل درآمد پر منحصر کریں گے۔'
پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد 25 مارچ سے ملک گیر سطح پر لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا۔ جس کی وجہ سے اپریل - جون کے عرصے میں جی ڈی پی کی شرح نمو منفی 23.9 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
بھانومورتی نے کہا کہ' رواں برس کے بجٹ میں اگلے پانچ برسوں پر فوکس کیا جائے گا اور مجھے یقین ہے کہ حکومت 2025-26 تک 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت کا ہدف پوران کرنے کے لیے روڈ میت تیار کرسکتا ہے۔"
انہوں نے کہا میرے خیال میں آئندہ بجٹ کے لیے چیلنج گذشتہ بجٹ سے کہیں زیادہ بڑا ہے کیونکہ مالی برس 2021-22 کی مالی صورت حال کو بھی کوڈ کے اثرات سے نمٹنا ہوگا۔"
کووڈ۔19 کے پیش نظر بھانومورتی نے کہا کہ ملک کے صحت کے شعبے میں بھی پالیسیوں میں بڑی اصلاحات کی ضرورت ہوگی، جن میں سے کچھ پر جلد عمل درآمد کی ضرورت پڑسکتی ہے، جبکہ کچھ آئندہ مالی برس میں ہی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے اس حقیقت پر بھی زور دیا کہ چونکہ اب ملک کوڈ کے بعد معاشی بحالی کی طرف دیکھ رہا ہے، لہذا حکومت کو گذشتہ برس میں ہاؤسنگ فار آل 2022 کے طے شدہ اہداف پر اپنی توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔
بھانومورتی کا ماننا ہے کہ روزگار کی صورتحال کا انحصار بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ سیکٹر پر ہے اور حکومت نے موجودہ معیشت میں اپنے حصص کو موجودہ 15 سے 16 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی طرف کام کرنا شروع کردیا ہے۔
بھانومورتی نے کہا حکومت نے لیبر کوڈ، فارم قانون سازی جیسے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔ اس کے علاوہ غیر ملکی سرمائے کے لیے ایف ڈی آئی اصلاحات سے بھی بہت سارے شعبے کھل جائیں گے۔"
انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ان تمام چیزوں کو بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کے شعبے کی مدد کرنی چاہیے اور روزگار کے امکانات کو کھولنا چاہیے۔"