انہوں نے آج جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ' جب مستری ٹھیک نہیں نہ ہو تو گاڑی درست ہونے کی کوئی امید نہیں ہوتی اور حکومت اپنی پرانی روش پر قائم رہتے ہوئے معیشت کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ہے۔'
انہوں نے کہاکہ کسی بھی ملک میں معیشت کی درستگی کے لیے ساز گار ماحول، امن و امان اور اعتماد کی فضا کا قائم ہونا ضروری ہے لیکن 2014 سے جس طرح ملک میں بدامنی قائم ہے، غنڈوں اور پولیس کے درمیان فرق مٹتا جارہا ہے ایسی صورت حال میں معیشت کیسے بہتر ہوسکتی ہے۔؟
انہوں نے کہاکہ ملک کے دگرگوں حالات کی وجہ سے بھارت تمام رینگ میں غوطہ لگارہا ہے اس کی وجہ سے بھارت میں سرمایہ کاری کی امید موہوم سی ہوگئی ہے۔ ٹیکس دینے والوں کی تعداد میں کمی آرہی ہے کیوں کہ لاکھوں لوگوں کی نوکریاں چلی گئی ہیں اور جب لوگوں کے پاس نوکریاں ہی نہیں رہیں گی تو ٹیکس کہاں سے دیں گے اور جب ٹیکس نہیں دیں گے تو ملک کی معیشت کیسے بہتر ہوسکتی ہے۔'
انہوں نے کہاکہ اس بجٹ سے عام لوگ سے لیکر صنعت کار بھی خوش نہیں ہیں۔ یہی وجہ سے بجٹ سے شیئر بازار دھڑام سے گرگیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس معیشت سے متعلق کوئی ویژن نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اقتصادی ماہرین مودی حکومت کی اقتصادی پالیسی پر مسلسل تنقید کر رہے ہیں۔'
مولانا عرفی قاسمی نے کہاکہ کسی حکومت پر اعتماد کا ہونا اہم ہوتا ہے یہاں عوام کا اعتماد مستقل ختم ہورہا ہے کیوں کہ حکومت کے اعلان پر کوئی یقین کرنے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ بجٹ کی طرح اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے اور حکومت اعداد و شمار کی بازی گری کے سہارے عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ روزگار، ترقی، زرعی ترقی اور دیگرشعبہ کی ترقی بجٹ سے غائب ہے۔ اس کے علاوہ مہنگائی کو کونٹرول کرنے کے لیے بجٹ میں کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔