آٹو موبائل میں تبدیلی عروج پر ہے، ماحولیات نظام میں بڑھتے خدشات کی وجہ سے رفتہ رفتہ کم آلودگی پیدا کرنے والی گاڑیاں اپنائیں گے۔'
سنہ 2019 میں الیکٹرانک (ای وی) کا مثبت ری ایکشن اور سنہ 2020 کے لیے بڑی آٹوموبائل کمپنیوں کے منصوبوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت میں الیکٹرانک گاڑیوں کی مارکیٹ میں ڈیمانڈ اور سپلائی میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔
در حقیقت ایک حالیہ رپورٹ میں مورگن اسٹینلی نے اشارہ کیا ہے کہ بھارت اور چین سنہ 2030 تک توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کو اپنانے کے لیے دنیا کی رہنمائی کریں گے۔
لیکن اصل سوال یہ ہے کہ کیا یہ کافی ہے؟ بھارت کے لیے اس میں کیا ہے؟
آٹوموبائل صنعت کے پیمانے اور دائرے پر پڑا داؤ لگا کر بھارت الیکٹرانک گاڑی بنانے کا ایک عالمی مرکز بن سکتا ہے۔
یہ کیسے ہو سکتا ہے؟
ای وی کے لیے نیا تیل لیتھیم کے علاوہ، ایک اور اہم ان پٹ جس کو ترجیح دی جانی چاہیے وہ پسند کا مواد ہے، جو ملکیت کی کل لاگت کو کم کرے گا، استحکام کو یقینی بنائے گا، ڈرائیونگ کی حد میں اضافہ کرے گا، سمجھوتہ کیے بغیر گاڑی کا وزن کم کرے گا۔
جیسا کہ ہم اپنے لیتھیم کے ذخائر کو نہیں جانتے، ہمیں درآمد پر انحصار کرنے کی ضرورت۔
ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں ایک ہزار شہری میں سے محض 22 لوگوں کے پاس گاڑیاں ہیں۔ جبکہ امریکہ میں فی ایک ہزار شہریوں میں سے 821 افراد کے پاس گاڑیاں ہیں، اس رپورٹ کے مطابق بھارت میں آٹو موبائل سیکٹر میں بہت گنجائش ہے۔