مرکرزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے عام بجٹ 2020 کے دوران کہا کہ' اشیاء و خدمات ٹیکس کی بھارتی معیشت میں 18 فیصد کی حصہ داری ہے۔
سنہ 2019 ۔20 میں جہاں 20 فیصد رقم قرض اور دیگر ذرائع سے آتی تھیں۔ وہیں 2020۔21 میں بھی کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ حالانکہ کارپوریشن ٹیکس کی آمدنی میں معمولی تبدیلی آئی ہے، سنہ 2019۔2020 میں جہاں کارپوریشن سے 21 فیصد آمدنی کا ہدف تھا۔ وہیں سنہ 202۔21 کے لیے یہ 18 فیصد کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 2019۔20 میں جہاں انکم ٹیکس سے 16 فیصد آمد ہوتی تھی اس میں ایک فیصد اضافے کے ساتھ 17 فیصد کا ہدف رکھا گیا ہے۔ جبکہ 2019۔2020 میں کسٹم ڈیوٹی سے چار فیصد آمدنی کا کا ہدف رکھا گیا تھا، جبکہ 2020۔21 کے لیے بھی اس میں کوئی اضافے کا ہدف نہیں ہے۔ اس کے علاوہ جہاں سنہ 2019 میں سنٹرل ایکسائز ڈیوٹی سے آٹھ فیصد کی آمدنی ہوتی تھی، وہ اب کم ہو کر سات فیصد ہوگئی ہے۔ سامان اور خدمات ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی 18 فیصد سے بڑھ کر 19 فیصد ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکس کی آمدنی نو فیصد سے بڑھ کر 10 فیصد ہوگئی۔ تاہم خراب سرمائے کی وجہ سے 2019 میں آمدنی 6 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد ہوگئی۔
اگر ہم پیسہ خرچ کرنے کی بات کریں تو ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں میں ریاستوں کا حصہ سنہ 2019۔2020 میں 23 فیصد تھا، اب اس میں کٹوتی کرکے 20 فیصد کردیا گیا ہے، جبکہ پنشن کے اخراجات ۔2020۔2019 کے لیے پانچ فیصد رکھا گیا تھا۔ اس میں اضافہ بڑھ کر کے چھ فیصد کردیا گیا ہے۔ جبکہ مرکزی سیکٹر منصوبہ کے لیے سنہ 2019۔2020 کے لیے 13 فیصد کا ہدف رکھا گیا تھا، اس میں سنہ 2020۔21 کے لیے کوئی اضافہ نہیں کیا گیا معمول کے مطابق 13 فیصد ہی رکھا گیا ہے۔ جہاں دیگر اخراجات صرف آٹھ فیصد تھے، اب اس کی شرح دس فیصد ہوگئی ہے۔
دوسری طرف اگر ہم دفاعی اخراجات کی بات کریں تو سنہ 2019۔20 کے لیے 8 فیصد مختص کیا گیا تھا، جبکہ 2020۔21 کے لیے بھی 8 فیصد ہی رکھا گیا ہے۔ فنانس کمیشن اور دیگر کے لیے جہاں سنہ 2019۔20 کے لیے 7 فیصد رکھا گیا تھا، جبکہ سنہ 2020۔21 کے لیے 10 فیصد کر دیا گیا ہے۔