نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر خزانہ تارکیشور پرساد نے مالی برس 2020-21 کا اقتصادی سروے پیش کرنے کے بعد جمعہ کو منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں بتایاکہ لاک ڈاﺅن کی وجہ سے بہار کی مجموعی گھریلوی پیداوار مالی برس 2020-21 میں محض 2.5 فیصد تک کا اضافہ ہوا لیکن یہ مظاہرہ قومی اوسط سے زیادہ ہے۔ کیونکہ اس مدت میں ملک کی معیشت در اصل 7.5 فیصد سکڑ گئی۔ Bihar Economic Survey
اس مدت کے دوران موجودہ قیمت پر بہار کی فی کس آمدنی 50555 روپے تھی جبکہ ملک کی فی کس آمدنی 86659 روپے تھی۔ گذشتہ پانچ برسوں میں ریاست کا پرائمری سیکٹر 2.3 فیصد، سیکنڈری سیکٹر 4.8 فیصداور تیسرے درجے کے شعبے نے سب سے زیادہ 8.5 فیصد سالانہ کی شرح سے ترقی کی ہے۔
معاشی سروے میں کہا گیا ہے کہ جہاں تک ریاست کے مالیاتی نظام کا تعلق ہے، کورونا وبا کی وجہ سے 2020-21 مشکلات کا سال رہا۔ ریاستی حکومت نے اپنے مالی وسائل کے بہترین ممکنہ استعمال کے ذریعے ان چیلنجوں کا جواب دیا۔ مالی برس 2020..21 میں ریاستی حکومت کے کل اخراجات پچھلے برس کے مقابلے 13.4 فیصد بڑھ کر 165696 کروڑ روپے ہو گئے۔ اس میں سے 26203 کروڑ روپے کیپٹل اخراجات تھے اور 139493 کروڑ روپے ریونیو خرچ تھے۔
اقتصادی سروے کے مطابق، زیر جائزہ برس میں عام خدمات پر ریاستی حکومت کے اخراجات میں 11.1 فیصد، سماجی خدمات میں 10.4 فیصد اور اقتصادی خدمات میں 10.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومت کی اپنی ٹیکس اور غیر ٹیکس ذرائع سے آمدنی مالی برس 2019..20 میں 33858 کروڑ روپے سے بڑھ کر 36543 کروڑ روپے ہوگئی۔
زراعت کا شعبہ بہار کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ریاست میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی مسلسل ترقی ہوئی ہے۔ مالی برس 2019۔20 میں مجموعی کاشت شدہ رقبہ (جی سی اے) 72.97 لاکھ ہیکٹر تھا اور فصل کی شدت 1.44 فیصد تھی۔ گزشتہ پانچ برسوں میں زراعت اور اس سے منسلک شعبے نے 2.1 فیصد سالانہ کی شرح سے ترقی کی ہے۔ ریاست میں مویشیوں کی ترقی کی شرح 10 فیصد اور ماہی پروری کی ترقی کی شرح سات فیصد رہی ہے۔ مالی برس 2020۔21 میں اناج کی کل پیداوار 17.95 لاکھ ٹن ریکارڈ ہونے کا تخمینہ ہے۔ اس مدت کے دوران 6.83 لاکھ ٹن مچھلی کی پیداوار کے ساتھ ریاست مچھلی کی پیداوار میں تقریباً خود کفیل ہو گئی ہے۔ اس مدت کے دوران ریاست میں دودھ کی کل پیداوار 115.01 لاکھ ٹن رہی۔
حکومت نے ریاست میں صنعتی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کئی پالیسی ساز اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے 2017 سے 2021 کے درمیان 54761 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی 1918 تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ دسمبر 2021 تک، ایتھنول سیکٹر میں 32454 کروڑ روپے کی کل سرمایہ کاری کے ساتھ 159 یونٹس کو پہلی سطح پر عدم اعتراض کا درجہ دیا گیا ہے۔ ایتھنول کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کے لیے، ریاستی حکومت نے ایتھنول کی پیداوار کو فروغ دینے کی پالیسی 2021 تیار کی ہے۔ ریاست میں طبی مقاصد کے لیے آکسیجن کی پیداوار کو تیز کرنے کے لیے حکومت نے آکسیجن پروموشن پالیسی 2021 کو نافذ کیا ہے۔
اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ مالی برس 2020۔21 میں ریاستی حکومت نے 11.10 لاکھ تعمیراتی کارکنوں کو کل 538 کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کی ہے۔ اس کے علاوہ ریاستی حکومت نے مختلف کمیشنوں کے ذریعے بھی سرکاری شعبوں میں روزگار کے مواقع پیدا کیے ہیں۔ اس مدت کے دوران بہار پبلک سروس کمیشن (بی پی ایس سی) نے 4586 آسامیوں کے لیے درخواست دی تھی، جو کہ گزشتہ چار سالوں میں سب سے زیادہ تھی۔ بہار نے گذشتہ دہائی (2011۔20) کے دوران ملک میں ٹرانسپورٹ، اسٹوریج اور کمیونیکیشن کے شعبے میں سب سے زیادہ 14.4 فیصد کی شرح نمو درج کی ہے۔ یہ سڑک اور پل کے شعبے میں گزشتہ 15 سالوں میں کی گئی سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے۔