مرکزی بجٹ میں بینکز کی نجکاری کی تجویز کے خلاف 'یونائیٹیڈ فورم آف بینک یونین' کی اپیل پر 15 اور 16 مارچ کو ملک گیر بینک ہڑتال کے تحت مدھیہ پردیش میں تقریباً پانچ ہزار بینک برانچیز کے 40 ہزار افسران اور ملازمین ہڑتال پر رہے۔
واضح رہے کہ اس نجکاری کی وجہ سے بینکز کے کام کاج مکمل طور پر ٹھپ ہے۔
بھوپال کے یونائیٹڈ فورم آف بینک یونین کے کوآرڈینیٹر وی کے شرما نے بتایا کہ یہ فورم بینکز کے افسران اور ملازمین کی نو تنظیموں پر مشتمل ہے اور سب نے ہڑتال میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
وی کے شرما نے مزید کہا کہ پیر اور منگل کی ہڑتال کی وجہ سے بینکز میں کام کاج آج بھی مکمل طور پر ٹھپ رہے گا تاہم اس دوران ریاست کی تقریباً پانچ ہزار شاخوں کے 40 ہزار عہدیداران اور ملازمین اس میں شامل ہیں۔
خیال رہے کہ اس میں بھوپال کی تقریباً پانچ سو شاخوں کے پانچ ہزار آفیسر اور ملازمین بھی شامل ہیں۔
ہڑتال کی پکار آل انڈیا بینک ایمپلائز یونین نے دی ہے تاہم مجوزہ ہڑتال کے سلسلے میں ہریانہ بینک امپلائز فیڈریشن کی حصار یونٹ کی میٹنگ اس کے صدر ترسیم اگروال کی صدارت میں ریڈ اکوائر مارکیٹ میں واقع کینرا بینک کی برانچ میں ہوئی تھی۔
اکائی کے پریس ترجمان کامریڈ جگدیش ناگپال نے بتایا تھا کہ 'میٹنگ میں 15 یا 16 مارچ کو ہونے والی دو روزہ ملک گیر ہڑتال کی حکمت عملی تیار کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ 'دو روزہ ہڑتال کا اہم مقصد سرکاری بینکز کے پرائیویٹائزیشن کی مخالفت کرنا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'سرکاری بینک اور سرکاری ادارے کسی بھی معیشت کی ریڑھ ہوتی ہے، جنہیں زیادہ مضبوط کیا جانا چاہیے نہ کہ پرائیویٹائزیشن'۔
یونٹ کے دیگر رہنما پنیت انیجہ نے کہا کہ 'بینکز کی نجکاری کے علاوہ دیگر کئی امور پر بھی غصے کا اظہار کیا جارہا ہے، جیسے کہ مساوی کام مساوی تنخواہ، سبکدوش ملازمین کا صحت بیمہ موجودہ ملازمین کی طرح، تنخواہ میں اضافے میں ٹھہراؤ وغیرہ دیگر امور ہیں'۔