کامرس اور صنعت کی وزارت کے غیر ملکی تجارت کے ڈئرکٹوریٹ جنرل کی طرف سے جاری کیے گئے ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ بندشیں فوری طور پر نافذ ہوگی۔ مزید یہ پابندی آئندہ حکم تک نافذ رہے گی۔ اس نوٹیفکیشن میں حسب ذیل اے پی آئیز اور ان اے پی آئیز سے بنائے گئے فارمولیشن کا احاطہ کیا گیا ہے۔
ان میں سے پیرسیٹامول، ٹنی ڈزول، میٹرونی ڈزول، ایسائکلووِر، وِٹامن- بی 1، وِٹامن -بی 6، وٹامن -بی 12، پروجیسٹرون، کلوریم پھینی کول، اِریتھرومیسن سالٹس، نیومیسن، کلن ڈیمیسن سالٹس اور اورنی ڈزول شامل ہے۔
واضح رہے کہ اے پی آئی مختلف قسم کی ادویات تیار کرنے میں خام مال استعمال کیا جاتا ہے۔ دنیا کے متعدد ممالک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد پیدا ہونے والی تشویش کے پیش نظر حکومت نے یہ قدم اٹھایا ہے۔
حالانکہ بھارت اے پی آئی چین سے بڑی مقدار میں درآمد کرتا ہے، لیکن وہ اسے محدود مقدار میں برآمد کرتا ہے۔ گذشتہ برس، بھارت نے 2250 کرورڑ ڈالر کا اے پی آئی برآمد کیا تھا۔ جبکہ ملک میں اے پی آئی کا سالانہ درآمد 3.5 ارب ڈالر ہے۔ اس میں سے تقریبا ڈھائی ارب ڈالر چین سے درآمد ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ پیر کے روز ملک میں کورونا وائرس کے دو نئے کیس سامنے آئے ہیں۔ ابھی تک کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے دنیا بھر میں تقریباً 3000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
غور طلب ہے کہ کوروناوائرس کی معلومات سب سے پہلے دسمبر2019 میں ہوئی تھی، جبکہ اس سے قبل اس کی کبھی شناخت نہیں ہوئی تھی۔ تاہم اس وائرس کا تعلق اکیوٹ ریسپریٹری سنڈروم یا سارس سے ہے جو سنہ 2002-2003 میں تین بھارتیوں سمیت 774 افراد کی جان لینے کا باعث بنا تھا۔