عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ کردہ لاک ڈاؤن نے عالمی معیشت کو سنہ 2008 میں آئے مالی بحران سے بھی خراب تر کر دیا اور پوری معیشت کو مندی میں دھکیل دیا۔ جس کے نتیجے میں عالمی سرمایہ کاری بری طرح متاثر ہوئی، جبکہ سرمایہ کاروں نے اپنی جمع پونجی کو بچانے کے لیے الگ الگ طریقے اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔
بھارتی شیئر بازار میں پورے برس اتار چڑھاؤ رہا۔ جہاں سال کی پہلی ششماہی میں بھاری گراوٹ کے بعد اب اسٹاک مارکیٹ میں بہتری نظر آ رہی ہے۔ شیئرز کے دام بڑھنے شروع ہوئے ہیں۔
بینچ مارک ایکویٹی انڈیکس سینسیکس اور نفٹی سال کے آغاز یعنی مارچ میں ریکارڈ شدہ سطح سے 37 فیصد کمی کے بعد سرمایہ کاروں کو بالترتیب 12 فیصد اور 11 فیصد واپس ریٹرن دینے میں کامیاب رہا۔
اَن لاک اور کورونا ویکسین کی ابتدائی دستیابی کی خبروں کے ساتھ ہی عام معاشی سرگرمیاں دوبارہ بحال ہونے کی امید کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے دوبارہ مارکیٹ میں اپنی رقم لگانی شروع کردی۔
اس کے علاوہ خوردہ شراکت میں نمایاں اضافہ ہوا کیونکہ بہت سارے نوجوان گھر پر وقت گزار رہے تھے اور ملازمت اور آمدنی کے نقصان سے نمٹنے کے لیے اسٹاک مارکیٹ ٹریڈنگ سے کچھ رقم کمانے کی کوشش کی۔
مستقل ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی وجہ سے سال کے اختتام تک بیشتر ایکویٹی انڈیکس سبز نشان میں بدل گیا۔
سونے میں سرمایہ کاری کرنے کو سب سے محفوظ سمجھا جاتا ہے، اسی وجہ سے سرمایہ کاروں نے سنہ 2020 کے دوران سونے میں جم کر سرمایہ کاری کی۔ سونے میں سرمایہ کاری مفید بھی ثابت ہوئی۔ سونا سے تقریباً 29 فیصد ریٹرن ملا اور یہی وجہ ہے کہ گولڈ نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
رواں برس اگست کے دوران بھارت میں 10 گرام سونے کی قیمت 56،000 روپے تھی۔ تاہم ویکسین کی خبریں سامنے آنے کے بعد سونے کی قیمتوں میں کچھ کمی دیکھی گئی۔ فی الحال اس دھات کی ایم سی ایکس پر تقریباً 50،200 روپے میں تجارت کی جا رہی ہے۔'
بینک فکسڈ ڈپازٹ (ایف ڈی) آج بھی ملک میں سب سے زیادہ مقبول سرمایہ کاری میں سے ایک ہے۔ خاص کر بزرگ اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار بحران کے وقت ایکویٹی یا سونے کے برخلاف ایف ڈی میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں، کیوں کہ یہاں سے ریٹرن ملنا طے ہے۔
تاہم رواں برس کم شرح سود کی وجہ سے لوگ ایف ڈی کو پرکشش نہیں سمجھ سکے۔ ریزرو بینک آف انڈیا کے ذریعے ریپو ریٹ میں 4 فیصد کمی کے فیصلے کی وجہ سے ایف ڈی میں سرمایہ کاری کم ہوئی۔
عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کو جھٹکا لگا۔ لاک ڈاؤن کے پہلے تین مہینوں کے دوران، تعمیراتی سرگرمیاں رک گئیں اور ممکنہ خریداری میں کمی واقع ہوئی۔
گھریلو خریداروں نے جائیداد کی خریداری کم کردی کیوں کہ بازار میں ملازمت کی کمی رہی۔ جبکہ کاروباری املاک کی مانگ میں بھی کمی دیکھی گئی، کیونکہ کمپنیوں کے ملازمین کو وبا کے درمیان گھر سے کام کرنے کو کہا گیا تھا جبکہ وبا کا زور کم ہونے پر املاک کی مانگ میں کچھ حد تک بہتری آئی، تاہم وہ بھی علاقائی اعتبار سے الگ الگ ہے جس کا تفصیلی تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے'۔