رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہربرس 10 لاکھ افراد فضائی آلودگی کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں کا بھی شکار ہوتے ہیں'۔
اس سلسلے میں بین الاقوامی ماحولیاتی تنظیم گرین پیس نے بدھ کے روز جاری ایک رپورٹ میں جیواشم ایندھن کے مضر کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ 'جیواشم ایندھن سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی کی قیمت پوری دنیا کو مختلف شکلوں میں ادا کرنی پڑتی ہے'۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کے تناظر میں یہ خسارہ سالانہ 10.7 لاکھ کروڑ روپے ہے جو ملک کی جی ڈی پی کا 5.4 فیصد ہے۔ چین اور امریکہ کے بعد، بھارت اس خسارے کا سامنا کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔' جبکہ عالمی سطح پر سالانہ خسارہ جموعی عالمی پیداوار کا 3.3 فیصد ہے'۔
اس رپورٹ کے مطابق چین کو ہر برس 900 ارب امریکی ڈالر اور امریکہ کو 600 ارب ڈالر کا خسارہ اٹھانا پڑتا ہے۔ جبکہ بھارت میں ہر برس دس لاکھ افراد جیواشم ایندھن سے پیدا والی آلودگی کی وجہ سے مرض کا شکار ہوتے ہیں'۔
ملک بھر میں تقریباً 9.8 لاکھ بچوں کا قبل از وقت پیدائش بھی فضائی آلودگی بتائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گاڑیوں سے پیدا ہونے والا نائٹرو جن ڈائی آکسائیڈ( این او 2) بچوں میں دمہ کا سبب بن رہا ہے۔ ہر برس 12.85 لاکھ بچے استھما کے شکار ہوتے ہیں'۔
گرین پیس انڈیا کے کوآرڈینیٹر اویناش چنچل نے کہا کہ' صحت اور طبی شعبے پر بھارت کا مجموعی اخراجات جی ڈی پی کا تقریبا 1.28 فیصد ہے، جبکہ جیواشم ایندھن جلانے سے بھارت کو جی ڈی پی کا 5.4 فیصد نقصان اٹھانا پڑتا ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے بجٹ میں صحت کے شعبے کے لیے صرف 69000 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ چنچل نے کہا کہ' یہ بات واضح ہے کہ بھارت کو جیواشم ایندھن کے متبادلات کو اپنانا پڑے گا، تب ہی ایک بڑی آبادی کو صحت مند اور معاشی نقصانات سے بچایا جا سکتا ہے'۔