ملک کے تمام لوگوں کی طرح اس بجٹ پر اقلیتوں کی نظریں بھی مرکوز ہیں۔ اقلیتوں کی بہبود کے لئے حکومت کیا اور کتنا بجٹ فراہم کرے گی؟ یہ سوال بہت سارے لوگوں کی ذہن میں گردش کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حکومت نے حال ہی میں 5 کروڑ اقلیتی طلبہ کے لیے اسکالرشپ، ہریانہ کے ضلع الور میں بین الاقوامی سطح کا تعلیمی ادارہ قائم کرنے کے دو بڑے وعدے کیے ہیں، جس کے لئے بڑے بجٹ کی ضرورت ہوگی۔
کیا حکومت اپنے ان بڑے وعدوں کی تکمیل کے لئے اقلیتی وزارت کے بجٹ میں اضافہ کرے گی؟ اس کا پتہ کل بجٹ کے اعلان کے ساتھ ہی چل جائے گا۔ لیکن اس سے پہلے اقلیتی وزارت کے گذشتہ 5 سال کے بجٹ پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
پانچ سال کے اقلیتی وزارت کے بجٹ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ مودی حکومت نے اقلیتی وزارت کے بجٹ میں تقریباً 1000 کروڑ کا اضافہ کیا ہے، اور اس اضافے کی شرح تقریباً 7 فیصد رہی ہے۔
مالی برس 15-2014 میں اقلیتی وزارت کا بجٹ 3734 کروڑ تھا، سنہ 2015-16 بجٹ میں صرف 4 کروڑ کے اضافے کے ساتھ یہ 3738 ہوا۔ سنہ 17-2016 میں 89کروڑ کا اضافہ کیا گیا اور اس سال بجٹ 3827 کروڑ کا ہوگیا۔18-2017 میں 368 کروڑ کے اضافے کے ساتھ اقلیتی وزارت کا بجٹ 4195 کروڑ ہوا اور 19-2018 کے بجٹ میں 505 کروڑ کی بڑھوتری ہوئی جس کے بعد یہ بجٹ 4700 کروڑ کا ہو گیا ۔
اعداد و شمار دیکھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اقلیتی وزارت کے بجٹ میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا ہے۔ چونکہ سرکاری بجٹ میں اضافہ خرچ کی شرح دیکھ کر کیا جاتا ہے، تو اس لحاظ سے بھی اقلیتی وزارت کا مظاہرہ متاثر کنُ نہیں رہا، یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ اقلیتی وزارت پر ہمیشہ یہ الزام لگتا رہا ہے کہ وزارت پورے پیسے خرچ نہیں کر پاتی۔
سنہ 15-2014 میں وزارت کے بجٹ کا خرچ 83 فیصد رہا تھا، وہیں 16-2015 میں 97 فیصد، 17-2016 میں وزارت کے بجٹ کا خرچ تقریبا 74 فیصد تو 18-2017 میں خرچ ایک بار پھر تقریبا 97 فیصد درج کیا گیا تھا۔
وزارت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی کے ذریعے بجٹ کے استعمال کا ریکارڈ ٹھیک ٹھاک رہا ہے، واضح ہوکہ مودی حکومت پارٹ ون میں نجمہ ہپت اللہ اقلیتی امور کی وزیر تھیں، انہوں نے جولائی 2016 میں استعفی دے دیا تھا جس کے بعد مختار عباس نقوی کو پروموشن دے دیا گیا۔ تب سے اب تک مختار عباس نقوی اقلیتی وزیر ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے 2 بڑے اعلانات کئے، الیکشن سے پہلے ریاست ہریانہ کے ضلع الور میں بین الاقوامی سطح کے تعلیمی ادارہ کے قیام کا وعدہ کیا ہے، جس میں 500 کروڑ کے بجٹ کا تخمینہ ہے، جب کہ ہر سال ایک کروڑ اقلیتوں کو اسکالر شپ کا وعدہ عید کے روز کیا گیا جس میں ہر سال تقریباً 2000 کروڑ روپئے کی ضرورت پڑیگی۔
ان دو بڑے وعدوں کو مد نظر رکھا جائے تو یہ صاف ہے کہ اس بار اقلیتی وزارت کو بڑے بجٹ کی ضرورت ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیر خزانہ اقلیتی وزارت کی اس بڑی ضرورت پر کتنی توجہ دیتی ہیں۔