مظفر نگر فسادات کا شمار بھارت کے ہولناک فرقہ وارانہ فسادات میں ہوتا ہے۔ 7 ستمبر 2013 کو پیش آنے والے اس واقعے نے عزرا نامی لڑکی کی معصوم دنیا کو اجاڑ کر رکھ دیا۔ ان فسادات میں عزرا اپنے عزیز و اقارب کو تو کھو یا ہی خود بھی بری طرح سے زخمی ہو گئی تھی۔
شرپسندوں نے تیز دھار آلہ سے عزرا پر حملہ کر کے اسے زخمی کر دیا تھا۔ ان کے پیٹ اور دائیں ہاتھ کی پشت پر خطرناک زخم بن جاتا ہے۔
مقامی ڈاکٹر نے یہ صلاح دیا تھا کہ عزرا کا ہاتھ کاٹ دیا جائے۔ لیکن بڑی تگ و دو سے انہیں دہلی کے ایمس ہسپتال میں داخل کرایا جاتا ہے اور اس طرح اس کا ہاتھ کٹنے سے بچ جاتا ہے۔ عزرا کے ماموں کہتے ہیں کہ اب بچی شادی کی عمر ہو رہی ہے، لیکن ہاتھ کے زخم کی وجہ سے رشتے واپس جارہے ہیں۔