اپوزیشن لیبر پارٹی نے برطانوی حکومت کو اس سانحے کے تعلق سے بھارت سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے جواب میں انہوں نے ہاؤس آف کامنز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ نے اس سانحہ کو افسوسناک کہا ہے۔ ہمیں اس پر دکھ بھی ہے اور حکومت نے اس سے قبل اس سلسلے میں معافی بھی مانگی ہے۔ ہمیں بار بار معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔
خیال رہے کہ اس سانحے کو 100 برس 13 اپریل کو مکمل ہورہے ہیں اور اسی کی برسی کے موقع پر برطانیہ کی وزیراعظم ٹریزا مے نے افسوس کا اظہار کیا۔
یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ بھارت کی تاریخ کے سب سے سیاہ دنوں میں سے ایک، جلیان والا باغ قتل عام سانحہ ہے۔ 13 اپریل 1919 کو بریگیڈیر جنرل ریجینالڈ ڈائر نے امرتسر کے جلیاں والا باغ میں بیساکھی کے موقع پر جمع ہزاروں نہتے معصوم بھارتیوں پر اندھا دھند گولیاں چلانے کا حکم دیا تھا۔ اس بھیڑ میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ جلیان والا باغ کے چاروں طرف بڑی بڑی دیواریں بنی ہوئی تھیں اور پھر وہاں باہر جانے کے لیے صرف ایک ہی مرکزی دروازہ تھا اور دو تین چھوٹی گلیاں ہی تھیں۔
جنرل ڈائر یہاں 50 مسلح سپاہیوں کے ساتھ پہنچا اور بغیر کسی پیشگی اطلاع کے بھارتیوں پر گولی چلانے کا حکم دے دیا۔ ایک اندازے کے مطابق یہ فائرنگ 10 منٹ تک چلتی رہی اور ان معصوم افراد پر تقریبا 1650 راؤنڈ کی فائرنگ کی گئی۔ اس فائرنگ میں تقریبا ایک ہزار بھارتی افراد ہلاک اور متعدد شدید زخمی ہوئے تھے۔