برطانوی شاہی خاندان کی جائیدادیں ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہیں،اور شاہی خاندان ایسی پراسرار جائیدادوں کا مالک ہے جن سے متعلق یہ پیچیدگی بھی موجود ہے کہ یہ نہ تو ملکہ الزبتھ دوم کی ملکیت ہے نہ ہی برطانوی حکومت کی۔یہ بات میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہی گئی ہے۔
ایک کلو میٹر لمبائی سے زائد لندن شہر کی ایک مشہور گلی ’ریجنٹ اسٹریٹ‘ کے ایک ایک مربع انچ کی ملکیت ایک کمپنی کے پاس ہے، جس کا نام برطانوی شاہی خاندان (دی کراؤن اسٹیٹ) ہے، یہ گلی کاروباری و حکومتی دفاتر، ریسٹورنٹس اور بڑی دکانوں کے لیے مشہور ہے۔
برطانیہ کے طول و عرض میں کراؤن اسٹیٹ یا شاہی خاندان کی کئی مقامات پر قیمتی جائیدادیں موجود ہیں، ان میں بڑے قلعے، کاٹیجز اور زرعی علاقے بھی شامل ہیں، برطانیہ کی ساحلی پٹی کا نصف بھی کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ یورپ کا یہ سب سے بڑا پراپرٹی گروپ ملکہ الزبتھ دوم سے براہ راست جڑا ہوا ہے، کراؤن اسٹیٹ یا شاہی خاندان کی کُل جائیداد کی مالیت 14 ارب پاؤنڈ (تقریباً 18 بلین ڈالرز) سے زیادہ ہے۔
اے آر وائی میں شائع تفصیلی رپورٹ کے مطابق اس اربوں ڈالر مالیت کے ریئل اسٹیٹ کا اصل مالک کون ہے؟ برطانیہ میں کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت شاہی تخت پر براجمان فرد (ملکہ یا بادشاہ) کے نام پر ہوتی ہے، گویا جو بھی تخت نشین ہوگا اور تمام جائیداد اسی کے نام پر ہوگی، تاہم یہ جائیداد تخت نشین کی نجی یا ذاتی پراپرٹی نہیں ہوتی، نہ ہی وہ اسے فروخت کرنے کا اختیار رکھتا ہے، نہ حاصل ہونے والی آمدنی پر اس کا تصرف ہوتا ہے۔