تلنگانہ میں تعلیم نسواں کی تحریک - تعلیم یافتہ
تلنگانہ ملک بھر میں تعلیم نسواں اور خواتین کو باختیار بنانے کے لیے کیرالا کے بعد دوسری ریاست ہے۔
تلنگانہ میں تعلیم نسواں کی تحریک کامیاب رہی ہے جو ایک تعلیم یافتہ اور مہذب سماج کے لیے خوش آئند ہے۔ اے کے خان صدر تلنگانہ مائنارٹی ریسیڈنشیل اسکول اور مشیر برائے اقلیتی امور حکومت تلنگانہ نے یہ انکشاف کیا۔
وہ جمعہ کے روز سالار جنگ میوزیم آڈیٹوریم حیدرآباد میں انڈیا ایجوکیشن کانکلیو کے دوسرے دن کوالٹی ایجوکیشن کے موضوع پر منعقد سیمینار سے مخاطب تھے۔
اس موقع پراے کے خان نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے سیول سروسس کوچنگ کے لیے منتخب 100 امیدواروں میں 43 لڑکیاں ہیں۔ اردو آفیسرز کے لیے 60 امیدواروں کے تقررات عمل میں لائے گئے ان میں سے 43 لڑکیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 1980 کے بعد سے پرانے شہر حیدرآباد میں تعلیم یافتہ خاندانوں کے تناسب میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے فرقہ وارانہ فسادات کم ہوگئے۔
اے کے خان نے معیاری تعلیم کے لیے بہتر اسکول قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ حکومت تلنگانہ نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے بنیادی تعلیم کے نظام کو رائج کیا۔
اس کانکلیو میں ترکی قونصل جنرل ڈاکٹر عدنان التینور، ڈاکٹر خواجہ شاہد سابق وائس چانسلر مانو، مسٹر احمد عبدالحئی پٹنہ، کمال فاروقی دہلی، دیوان اجمیر کے فرزند نصیرالدین چشتی، ڈاکٹر فخرالدین محمد اس موقع پر موجود تھے۔