اردو

urdu

ETV Bharat / briefs

'ٹیچر ریزرویشن بل پارلیمنٹ کی کمیٹی کو بھیجا جائے'

اپوزیشن پارٹیوں نے 'ٹیچرز کے کیڈر میں ریزرویشن بل 2019' کو لانے میں حکومت پر جلدبازی کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ خامیوں کی وجہ سے اسے مستقل کمیٹی میں بھیجا جانا چاہیئے۔

By

Published : Jul 1, 2019, 7:25 PM IST

ٹیچر ریزرویشن بل پارلیمنٹ کی کمیٹی کے پاس بھیجے

لوک سبھا میں کانگریس رہنما ادھیر رنجن چودھری نے بل پر بحث کی شروعات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بل کی اصل روح کی حمایت کرتے ہیں،لیکن وہ اسے آرڈنینس کے راستے لانے کی مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ پیچیدہ معاملہ ہے۔الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف حکومت اور یوجی سی سپریم کورٹ گئے تھے،لیکن سپریم کورٹ نے بھی محکمے کو اکائی ماننے کے حق میں فیصلہ دیاتھا۔اس سلسلے میں نظر ثانی پٹیشن بھی خارج ہوچکی ہے۔اس لیے ،حکومت کو جلد بازی میں بل پاس کرانے کی جگہ اسے پارلیمنٹ کی مستحکم کمیٹی کے پاس بھیجنا چاہیئے جہاں اس کا پورا جائزہ لیا جائےگا۔

چودھری نے الزام عائد کیا کہ حکومت ووٹ بینک کے لیے الیکشن کے اعلان سے ٹھیک پہلے 200پوائنٹ والے روسٹر سسٹم کو دوبارہ نافذ کرنے کے لیے آرڈنینس لے کر آئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے دفترمیں جتنے بل لائے گئے ہیں ان میں 40فیصد آرڈنینس کے راستے لائے گئے ہیں،یعنی بل سے پہلے آرڈنینس لایا گیاہے تاکہ ایوان پر طے مدت میں جلد بازی میں اسے پاس کرنے کا دباؤ ہو۔

انہوں نے ملک میں اعلی تعلیم کی موجودہ حالت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے 200سب سے بہترین یونیورسٹیوں میں ایک بھی بھارتی نہیں ہے۔تعلیم حاصل کر کے پاس ہونے والے طلبہ میں عملی صلاحیتوں اور علم کا فقدان ہوتا ہے اور وہ روزگار کے لائق نہیں ہوتے۔

کانگریس رہنما نے کہا کہ حال میں ریگولیٹری فریم اعلی تعلیم کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔اعلی تعلیمی اداروں میں ٹیچروں کے 35فیصد عہدے خالی ہیں۔صرف 10فیصد ادارے ہی تصدیق شدہ ہیں اور تصدیق شدہ اداروں میں بھی صرف 10فیصد کو ہی ’اے پلس‘ رینکنگ حاصل ہے۔

دروڑ منیتر کشگم کے اے راجہ نے کہا کہ ریزرویشن کے انتظام سے کمزور طبقے کے لوگوں کو انصاف ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین ساز اسمبلی میں ریزرویشن پر بحث 1951میں ہوئی تھی لیکن ان کے رہنما ایم کرونا نیدھی نے اس سے پہلے ہی ریزرویشن کی بات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں ریزرویشن کی بات 1880سے چلی آرہی ہے جب طبقوں کی تقسیم کرکے مدراس میں کمزور طبقے کے طلبہ کو خاص ترجیح دینے کی بات کی گئی تھی۔

راجہ نے کہا کہ حکومت کو پہلے یہ بتانا چاہیئے۔ کہ اسے اس کے لیے آرڈنینس لانے کی ضرورت کیوں ہوئی۔یہ ادھورا بل ہے اور اس میں خامیاں ہیں اس لئے بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجاجانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ریزرویشن کے سلسلے میں سازش چل رہی ہے اس لیے شاید حکومت نے بل لانے سے پہلے اپوزیشن پارٹیوں کو اس کی کاپیاں بھی مہیا نہیں کرائی ہیں۔

ترنمول کانگریس کی پرتیما منڈل نے کہا کہ اس طرح کے معاملے میں سیاست نہیں ہونی چاہیئے اور نہ ہی حکومت کو من مانی کرنی چاہیئے۔اسے یقینی بنانا چاہیئے کہ یونیورسٹی کے احاطوں میں امتیازی سلوک نہ ہو۔

شیو سینا کے ونایک بی راؤت نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے حق کی وجہ سے پہاڑی علاقوں میں طلبہ کی کم تعداد کی وجہ سے کئی اسکول بند کیے جارہے ہیں۔ملک کے دیگر مقامات پر 20 سے کم طلبہ کی تعداد والے اسکول بند کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے اس ناانصافی بتایا ہے اور کہا کہ اس بل سے ٹیچروں کے سات ہزار عہدوں پر بھرتی کا راستہ کھلے گا۔

جنتا دل یو کے راجیو رنجن سنگھ نے بل کی حمایت کی اور کہا کہ حکومت کا تعلیم کے شعبہ میں یہ انقلابی قدم ہے۔اس سے تقرریوں کی شروعات ہوگی اور روزگار کے مواقع کھلیں گے۔

بیجو جنتا دل کے بھرت ہری مہتاب نےکہا کہ بل لانے سے پہلے اس کے لیے آرڈنینس لایا گیاتھا۔انہوں نے کہا کہ جب سے یہ آرڈنینس لایاگیاتھا اس کے بعد سے اب تک کتنی تقرریاں ہوئیں حکومت کو اس کا جواب دینا چاہیئے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details